سلینہ خواجہ کی عمر 10 برس تھی جب انہوں نے 7 ہزار میٹر بلند ’گولڈن پیک‘سر کرکے عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ یہ اس ننھی کوہ پیما کا پہلا مشن اور پہلی جیت تھی۔ سلینہ نے 10 سال کی عمر میں ہی 7 ہزار 27 میٹر بلند مشکل چوٹی ’اسپٹنک‘ بھی سر کی۔ اس مہم جوئی میں 64 سالہ یوسف خواجہ بھی اپنی بہادر اور باہمت بیٹی کے ہمراہ تھے۔
مزید پڑھیں
سلینہ خواجہ کا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع ایبٹ آباد سے ہے۔ اپنی پہلی مہم جوئی کے 5 سال بعد سلینہ نے ایک بار پھر چٹانوں سے ٹکرانے کی ٹھانی ہے اور اب کی بار انہوں نے کے ٹو پر پاکستان کا جھنڈا لہرانے کا ارادہ کیاہے۔
کے ٹو سر کرنے کی 70 ویں سالگرہ کے موقع پر خواتین کوہ پیماؤں کے پہلے گروپ کے لیے 8 ارکان پر مشتمل خواتین کا انتخاب کیا گیا ہے جس میں سلینہ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ 15 سالہ سلینہ اس ٹیم کی سب سے کم عمر کوہ پیما ہوں گی جن کا مشن کے ٹو کو سر کرنا ہوگا۔
اس ٹیم کے لیے منتخب کی گئیں 8 میں سے 6 خواتین پاکستان کے مشہور کوہ پیما سرباز خان کی سربراہی میں کے ٹو سر کرنے کے لیے جائیں گی۔ اس مہم کا انعقاد فورس کمانڈر گلگت بلتستان ناردن ایریاز نے کیا ہے۔
’پہاڑوں پر سرسبز ہلالی پرچم لہرانا میرا شوق ہے‘
ننھی کوہ پیما سلینہ خواجہ نے وی نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ انہیں بچپن سے ہائیکنگ کا شوق تھا، چونکہ ان کا تعلق بھی پہاڑی علاقے سے تھا لہٰذا انہوں نے اپنے والد کے ساتھ ہائیکنگ پر جانا شروع کیا اور 10 سال کی عمر میں 7 ہزار میٹر بلند چوٹی سر کے عالمی ریکارڈ قائم کیا۔
سلینہ خواجہ نے بتایا کہ وہ کے ٹو سر کرنے سے پہلے مشکل ترین پہاڑ نانگا پربت سر کرنے جارہی ہیں۔ انہوں نے اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ یہ موسم نانگا پربت کو سر کرنے کے لیے بہترین ہے، کوہ پیما جون کے مہینے میں ہی نانگا پربت کو سر کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ پہلے نانگا پربت اور اس کے بعد کے ٹو سر کرنے کے لیے جائیں گی۔
انہوں نے بتایا، ’کوہ پیمائی میرا شوق نہیں تھا لیکن والد نے بچپن سے میری پرفارمنس پر نظر رکھی، انہوں نے ہی میرا حوصلہ بڑھایا جس کے بعد میں نے کوہ پیما بننے کا فیصلہ کیا۔
’اب میرا شوق ہے کہ پہاڑوں پر سبز ہلالی پرچم لہراؤں، اگر ہم نانگا پربت سر کرنے میں کامیاب ہوگئے تو میں پاکستان کی سب سے کم عمر ترین کوہ پیما ہونے کا اعزاز حاصل کروں گی۔‘
’نانگا پربت سر کرکے ہم دونوں ریکارڈ بنائیں گے‘
سلینہ نے مزید بتایا، ’میں نے کے ٹو پر خواتین کی مہم جوئی سے متعلق منعقدہ تقریب میں شرکت کی تھی، کے ٹو کے لیے میری ٹریننگ بھی ہے مگر اس سے پہلے میں نے نانگا پربت سر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس کے بعد ہی ہم کے ٹو سر کریں گے۔‘
سلینہ کے والد یوسف خواجہ بھی کوہ پیما ہیں۔ وی نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ان کی بیٹی کی عمر 15 سال مگر اس کا تجربہ اور ٹرینگ 25 سال کے کوہ پیما جتنا ہے۔
یوسف خواجہ کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی 7 سال کی عمر سے ٹریننگ کررہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہر مہم جوئی میں وہ اپنی بیٹی کے ساتھ تھے، گزشتہ برس خراب موسم کے باعث نانگا پربت بیس کیمپ 2 سے واپس آنا پڑا مگر امسال نانگا پربت سر کرلیں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ نانگا پربت سر کرنے والے دنیا کے طویل العمر اور ان کی بیٹی سلینہ کم عمر کوہ پیما کا ریکارڈ حاصل کریں گی۔
واضح رہے کہ رواں برس کے ٹو مہم جوئی کے لیے منتخب کی گئیں 6 پاکستانی خواتین میں کراچی سے تعلق رکھنے والی نادیہ آزاد، لاہور سے انعم عزیر، شمشال ویلی سے سلطانہ شمع باقر، آمنہ حنیف، صدیقہ حنیف اور بی بی افروز شامل ہیں۔