صدر مملکت آصف علی زرداری نے بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد کار بڑھانے، صوبے میں اہل افسران تعینات کرنے اور وہاں دہشت گرد عناصر کا مؤثر مقابلہ کرنے کے لیے پراسیکیوشن میکانزم کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
مزید پڑھیں
ایوان صدرکے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو گوادر میں بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
صدر مملکت آصف علی زرداری کی زیر صدارت بلوچستان میں سیکیورٹی، امن و امان کی صورتحال سے متعلق اجلاس میں وزیر داخلہ محسن رضا نقوی، وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی کی شرکت ایم این اے ملک شاہ گورگیج، وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو، ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمان سمیت اعلیٰ سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں صدر مملکت کو صوبے کی مجموعی سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں بلوچستان کے مختلف اضلاع میں دہشت گردی کا کامیابی سے مقابلہ کرنے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کردار کے بارے میں بھی بتایا گیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبائی حکومت نے بلوچستان میں سیکیورٹی اور امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے ٹارگٹڈ لائحہ عمل اپنایا ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اقدامات کے نتیجے میں صوبے میں سیکیورٹی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، صوبائی حکومت چینی اور غیر ملکی شہریوں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
صدر مملکت نے صوبائی حکومت کی کوششوں، دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اداروں کی قربانیوں کو سراہا۔
’دہشتگردوں کو سزا دلانے کے لیے استغاثہ کے نظام کو مضبوط بنانا ہوگا‘
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ دہشت گرد عناصر کو سزا دلانے کے لیے استغاثہ کے نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شہدا کے لواحقین کے معاوضے میں اضافہ کرکے باقی صوبوں کے برابر لایا جائے، بلوچستان میں قابل اور بہادر پولیس اہلکار تعینات کرنے کی ضرورت ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ قابل افسران صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوں گے۔
’زائرین کی حفاظت کے لیے مؤثر اقدامات ضروی ہیں‘
صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ زائرین کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بلوچستان کی سماجی و اقتصادی حالت بہتر بنانے کی ضرورت پر زوردیا اور کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کو ہنر سکھانے کی ضرورت ہے، زیادہ تربیت یافتہ انسانی وسائل کی تیاری کے لیے تربیتی اداروں کی استعداد کار میں اضافہ کیا جائے، افرادی قوت کو غیر ملکی زبانیں سکھانے سے انہیں بیرونی ممالک میں ملازمتیں تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔
’ماہی گیری کے پائیدار طریقوں کو فروغ دینا چاہیے‘
صدر مملکت نے کہا کہ بلوچستان میں ماہی گیری کے پائیدار طریقے فروغ دینا ہوں گے ، بلوچستان میں ماہی گیری کی صنعت کے فروغ کے لیے ماہی گیروں کو سرمایہ اور آلات فراہم کرنے کی ضرورت ہے، غیر قانونی ماہی گیری کے جالوں کی تیاری روکنا ہوگی۔
صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ سیاسی مذاکرات سے بلوچستان میں خوشحالی، ترقی اور امن آئے گا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے گوادر کا دورہ کرنے پر صدر مملکت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ صدر کے دورے سے بلوچستان کے عوام کو اپنائیت کا احساس ملے گا۔
’سرحدی علاقے کے افراد کو قابل قدر مہارت سے آراستہ کیا جانا چاہیے‘
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پولیس اور لیویز کی استعداد کار میں اضافہ صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے، سرحدی علاقے کے لوگوں کو روزگار تلاش کرنے میں مدد کے لیے قابل قدر مہارتوں سے آراستہ کرنا ہوگا۔
میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو بلوچستان کی ترقی کے لیے قومی اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اجتماعی کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔
اجلاس میں صوبے کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے کچھی کینال منصوبے کو مکمل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔