برصغیر پاک و ہند میں مغل دور میں کئی ایسے اتحاد دیکھنے میں آئے جہاں ہندو بادشاہوں نے مغل شہزادیوں سے شادی کی۔ یہ شادیاں صرف ذاتی اتحاد کے طور پر نہیں تھیں بلکہ سیاسی حکمت عملی بھی تھیں جنہوں نے تاریخ کے دھارے کو متاثر کیا۔
مہاراجا امر سنگھ اور شہزادی خانم
میواڑ کے مہاراجا امر سنگھ نے شہنشاہ اکبر کی بیٹی شہزادی خانم کے ساتھ شادی کی جس کو اہم سیاسی اتحاد بھی اس وقت سمجھا جاتا تھا۔ یہ شادی اکبر کی سماجی اور ثقافتی امتزاج کے ذریعے مغل اقتدار کو مستحکم کرنے کی وسیع حکمت عملی کا حصہ تھی۔
مہا رانا کمبھا اور وزیر خان کی بیٹی
میواڑ کے مہارانا کمبھا جو فنون اور فن تعمیر میں کمال رکھتے تھے ۔ انہوں نے بھی سیاسی طور پر مغل دور میں رئیس وزیر خان کی بیٹی سے شادی صرف اور صرف اپنے سیاسی اثر و رسوخ کو بڑھانے کیلئے کی۔
راجا مان سنگھ اور بادشاہ اکبر کی بھانجی
بادشاہ اکبر کے دربار کے نو رتنوں میں سے ایک راجا مان سنگھ کی شادی اکبر کی بھانجی سے ہوئی تھی۔ اس سیاسی شادی نے کچوہا اور مغلوں کے درمیان پہلے سے مضبوط تعلقات کو مزید مستحکم کیا۔
مہاراجا چھترسال اور روحانی بائی بیگم
بنڈیلا کا بادشاہ مہاراجا چھترسال جو مغلوں کے خلاف اپنی بہادری اور مزاحمت کے لیے جانا جاتا تھا نے حیدرآباد کے نظام کی بیٹی روحانی بائی بیگم سے شادی کی۔ یہ شادی ایک اسٹریٹجک اتحاد تھا جس نے اس وقت کی دو اہم طاقتوں کو اکٹھا کیا۔
رانا سانگا اور ایک مسلمان کمانڈر کی بیٹی
میواڑ کے رانا سانگا جو ایک ممتاز راجپوت حکمران تھے انہوں نے بھی ایک مسلمان کمانڈر کی بیٹی سے شادی کی۔ یہ اتحاد رانا سانگا کی مغلوں کے خلاف ایک مضبوط محاذ بنانے کی وسیع حکمت عملی کا حصہ تھا۔