وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ملک میں اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے واقعات پوری قوم کے لیے شرمساری کا باعث ہیں، اس بارے میں اسمبلی میں اتفاق رائے ہونا چاہیے، اپوزیشن اس معاملے پر بھی اپنی سیاست بچارہی ہے۔
مزید پڑھیں
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اقلیتوں کے خلاف واقعات پر بات کرنا کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے جس پر قوم کے کسی بھی گروہ یا سیاسی جماعت کا اختلاف ہو، یہاں پر اقلیتوں کو روزانہ قتل کیا جارہا ہے، مذہب کے نام پر اس ملک میں اقلیتیں غیر محفوظ ہوچکی ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ کوئی مذہبی اقلیت اس وقت محفوظ نہیں ہے، مسلمانوں کے اندر بھی چھوٹے فرقے محفوظ نہیں ہیں، ہم ایک قرارداد پیش کرنا چاہتے ہیں کہ اس ملک میں اقلیتیں محفوظ ہوسکیں، اقلیتوں کا اس ملک میں رہنے کا اتنا ہی حق ہے جتنا مسلمانوں کا حق ہے، یہ ملک کسی ایک اکثریت کا نہیں ہے، یہ ملک سارے پاکستانیوں کا ہے۔
وزیردفاع نے کہا کہ ایوان کے اندر اقلیتوں کی نمائندگی ہے، ہمارا آئین اقلیتوں کو تحفظ دیتا ہے، لیکن عملی طور پر اگر دیکھا جائے تو یہاں پر گروہ کبھی سوات میں قتل کرتے ہیں، کبھی سرگودھا اور فیصل آباد میں قتل کرتے ہیں، یہ قوم کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس کے لیے پوری قوم کا اتحاد ضروری ہے، مذہب کے نام پر اقلیتوں کا قتل کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، ہمارا مذہب اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ ہم مذہب کے نام پر خون بہائیں، بے گناہ افراد کو قتل کریں۔
اپوزیشن ارکان کے ’فاٹا آپریشن‘ و ’خیبرپختونخوا آپریشن‘ نامنظور کے نعرے
وزیردفاع خواجہ آصف کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان نے احتجاج شروع کردیا اور فاٹا آپریشن نامنظور کے نعرے لگائے۔ اپوزیشن ارکان نے خیبر پختونخوا آپریشن نامنظور کے نعرے بھی لگائے، ارکان نے ہم نہیں مانتے ظلم کے ضابطے نعرے بھی لگائے۔
اپوزیشن نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ بھی کیا، سنی اتحاد کونسل اور جمعیت علمائے اسلام کے ارکان نے احتجاج کیا اور وی وانٹ پیس کے نعرے بھی لگائے۔
اس دوران خواجہ آصف کہتے رہے کہ وہ بولیں گے انہیں بولنے سے کوئی نہیں روک سکتا، اپوزیشن ارکان ہاؤس کو بلیک میل نہ کریں، اپوزیشن کے شورشرابے میں ہی خواجہ آصف نے اپنی تقریر جاری رکھی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ میں اقلیتوں کے مسئلے پر بولنا چاہتا ہوں، اپوزیشن ارکارن مجھے بولنے نہیں دے رہے، میں نہایت سنجیدہ مسئلے پر بول رہا ہوں، جس کی وجہ سے پاکستان پوری دنیا میں شرمندہ ہورہا ہے، لیکن اپوزیشن والے اپنے سیاسی مفادات کا تحفظ کررہے ہیں۔
’ہمیں گالیاں دے رہے ہیں، کل کی بات پیچھے رہ گئی آج پھر گالیاں دے رہے ہیں، میں جب ایسے مسئلے پر بات کرنا چاہتا ہوں، جس پر کوئی اختلاف نہیں ہے، اس پر بھی یہ لوگ احتجاج کررہے ہیں، اس وقت پاکستان میں کوئی اقلیت محفوظ نہیں ہے جس پر پوری قوم شرمسار ہے لیکن اپوزیشن والوں کو شرم آرہی ہے نہ حیا آرہی ہے۔‘
یہ چیئربلیک میل نہیں ہوگی
اپوزیشن کے شورشرابے پر ڈپٹی اسپیکر سید غلام مصطفی شاہ نے کہا کہ یہ چیئر بلیک میل نہیں ہوگی،اسپیکر نے اپوزیشن ارکان کے مائیکس بند کروا دیے۔