مکیش امبانی، اڈانی، رتن ٹاٹا، ایلون مسک سے کہیں زیادہ امیر ہندوستان کی وہ کونسی مسلم شخصیت تھی جس کے اثاثوں کی مالیت امریکا کے جی ڈی پی کا 2 فیصد تھی۔
ٹائمز میگزین نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اُس وقت کے نظام عثمان علی کرہ ارض کے امیر ترین فرد تھے۔حیدرآباد کے آخری نظام میر عثمان علی خان کو ہندوستان کا پہلا ارب پتی مانا جاتا ہے کیونکہ ان کے پاس 1910987 کروڑ روپے (230 بلین ڈالر) کی دولت تھی۔نظام میر عثمان علی خان کو ایسٹ انڈیا کمپنی نے ہندوستان کا پہلا اور امیر ترین ارب پتی شخص بھی تسلیم کیا تھا۔
نظام علی کی بے پناہ دولت کا اصل ذریعہ گولکنڈہ کی مائنز تھیں جو اس وقت ہندوستان میں ہیروں کا واحد ذریعہ تھیں۔ نظام میر عثمان علی خان کے پاس 50 رولز رائس کاریں تھیں اور ان کے پاس 1000 کروڑ روپے کا ہیرا تھا۔ امیر نظام نے اسے کاغذی وزن کے طور پر استعمال کیا۔ نظام علی ایک نجی ایئرلائن کے مالک بھی تھے، ان کے پاس 400 ملین پاؤنڈ کے زیورات اور 100 ملین پاؤنڈ سونا تھا۔ نظام عثمان علی مشہور ہیروں کے قابل فخر مالک بھی تھے جن میں کوہ نور، ہوپ، دریا نور، نور العین، پرنسی، ریجنٹ اور وٹلسباچ شامل ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اگرچہ نظام علی کے پاس بے پناہ دولت تھی لیکن وہ کنجوس آدمی تھے، جو صفائی کا خاص خیال بھی نہیں رکھتے تھے۔ بعض اطلاعات کے مطابق نظام علی سال میں صرف ایک بار اپنے بیڈ روم کی صفائی کرتے تھے۔ انتہائی امیرشخص ہونے کے باوجود جب مہمانوں سے ان کے حسن سلوک کا تذکرہ ہو تو پتا لگتا ہے کہ وہ اپنے مہمانوں کو صرف بسکٹ پیش کرتے تھے۔
نظام عثمان علی خان کا انتقال 24 فروری 1967 کو 80 سال کی عمر میں ہوا۔ نظام علی کو کنگ کوٹھی کی مسجد جوڈی کے احاطہ میں سپرد خاک کیا گیا۔
واضح رہے کہ مکرم جاہ حیدرآباد پر حکومت کرنے والے آخری نظام میر عثمان علی خان بہادر کے پوتے تھے۔ میر عثمان علی خان نے 1948 تک حیدرآباد پر حکومت کی اور وہ ساتویں نظام تھے۔میر عثمان علی نے اپنے بیٹوں کے بجائے اپنے پوتے یعنی مکرم جاہ کو اپنی زندگی میں ہی جانشین مقرر کر دیا تھا۔