دیامر کے علاقہ داریل میں سیکیورٹی فورسز کے انٹلیجنس بیسڈ آپریشن میں ہڈور چلاس میں بس پر دہشتگرد حملے کا ماسٹر مائنڈ کمانڈر شاہ فیصل ہلاک ہوگیا۔
ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق کے مطابق، سیکیورٹی اداروں نے دیامر کی مشتعل عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کرنے، حکومت رٹ کو بحال کرنے اور سانحہ ہڈور کے پسماندگان کو انصاف دینے اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے گزشتہ رات انٹلیجنس بیسڈ آپریشن کیا۔
یہ بھی پڑھیں: چلاس سانحہ: شوہر اور بچوں کی ڈھال بن کر دہشتگردوں کی 6 گولیاں کھانے والی بہادر خاتون اسلام آباد منتقل
فیض اللہ فراق نے بتایا کہ جی بی پولیس، گلگت بلتستان اسکاؤٹس اور پاک فوج کے جوانوں نے مشترکہ طور پر داریل گماری کے مقام پر انٹلیجنس بیسڈ آپریشن کیا اور ایک گھر پر چھاپہ مارا تاہم ملزمان نے گرفتاری نہیں دی اور ردعمل کے طور پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں کمانڈر شاہ فیصل ہلاک ہوگیا جبکہ اس آپریشن میں سیکیورٹی فورسز کے 5 اور گلگت بلتستان اسکاؤٹس کے 4 جوان بھی زخمی ہوئے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ سانحہ ہڈور میں گرفتار 3 سہولت کاروں کی نشان دہی پر نصف درجن سے زائد شدت پسند ہڈور دہشتگرد حملے کے مقدمے میں نامزد ہیں جن کی گرفتاری کے لیے صوبائی حکومت اور سیکیورٹی اداروں نے بارہا دیامر جرگہ اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے رجوع کیا لیکن کسی بھی طرف سے کوئی پیش رفت نہ ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ چلاس: بیٹے کے بعد زخمی والد بھی چل بسا، جاں بحق افراد کی تعداد 13 ہوگئی
انہوں نے کہا کہ سانحہ ہڈور کے خلاف دیامر اور داریل میں ہزاروں مظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر اس واقعہ میں ملوث کرداروں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا مگر یہ نامزد ملزمان تاحال روپوش تھے۔ ترجمان فیض اللہ فراق نے وضاحت کی کہ دیامر کے خلاف کوئی سازش نہیں ہو رہی ہے اور نہ دیامر اور اس کے مخلص و پر امن عوام کے خلاف کوئی آپریشن ہورہا ہے۔
واضح رہے کہ ہڈور چلاس سانحہ 2 دسمبر کو پیش آیا تھا جس میں نامعلوم دہشتگردوں نے گلگت سے راولپنڈی جانے والی مسافر بس پر اندھادھند فائرنگ کردی تھی۔ اس حملے میں متعدد بے گناہ مسافر موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے جبکہ 16 زخمی ہوئے تھے۔