پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر نائب صدر اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی طرف سے مکمل خاموشی ہے، پاکستان انتظار کر رہا ہے کہ آرمی چیف کا بیانیہ کیا ہے؟ اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے عمران خان کی مذاکرات کی پیش کش کا کوئی جواب نہیں آیا۔ پاکستان تحریک انصاف کا جسٹس قاضی فائز عیسی کے ساتھ احترام کا تعلق ہے، ہمارا ان کے ساتھ کوئی مسئلہ ہی نہیں‘۔
‘آرمی چیف کیا سوچ رہے ہیں یہ انتہائی اہم ہے؟’
وی نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ‘آرمی چیف ملک کے طاقتور ترین شخص ہیں، موجود صورتحال میں وہ کیا سوچ رہے ہیں یہ انتہائی اہم ہے، آرمی چیف نے پہلی تقریر کی تھی کہ پاکستان کے مسائل بہت بڑے ہیں اور ان کے حل کے لیے اتفاق رائے کی طرف بڑھنا ہوگا، لیکن اب تک اس تقریر کے بعد آرمی چیف کی طرف سے خاموشی ہے اور پاکستان انتظار کر رہا ہے کہ آرمی چیف کا بیانیہ کیا ہے وہ کس طرح معاملات کو آگے لے کر چلنا چاہتے ہیں ‘۔
‘مذاکرات کی پیشکش کا کوئی جواب ہی نہیں آیا’
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ’آرمی چیف ایک طرف کہہ رہے ہیں کہ سب کو اتفاق رائے کی طرف بڑھنا چاہیے، عمران خان نے سب سے مذاکرات کی پیشکش کی، اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے عمران خان کی پیشکش کا کوئی جواب ہی نہیں ہے، یہ دونوں باتیں ہیں۔ میں تو اس معاملے پر کنفیوز ہو،ں ہم تو چاہتے ہیں جو آرمی چیف نے کہا اس پر عمل کریں۔ ملک کو اگر دلدل سے باہر نکالنا ہے تو آرمی چیف نے جو تقریر کی تھی اس کی طرف عملی قدم بڑھانا ہوگا‘۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’اسٹیبلشمنٹ کا ملک کی سیاست میں اہم کردار ہے اور جو جنرل عاصم منیر نے اپنی پہلی تقریر میں کہا کہ سب کو اتفاق رائے کے ساتھ مسائل حل کرنے ہوں گے وہی ملک کے مسائل کا حل ہے‘۔
’سیاستدانوں کی حیثیت ہی نہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف اسٹینڈ لیں‘
اسٹیبلشمنٹ کے خلاف اقتدار کے دوران اسٹینڈ نہ لینے سے متعلق سوال کے جواب میں سابق وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ’سیاستدانوں کی حیثیت ہی نہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف اسٹینڈ لیں، جب وہ اقتدار میں بھی آتے ہیں تو برائے نام ہی آتے ہیں۔ اصل اقتدار تو اسٹیبلشمنٹ کے پاس ہے، اس لیے اس طرح کی باتیں ہو ہی نہیں سکتیں‘۔
’ عوام کو اختیار دینا ہوگا‘
انہوں نے کہا کہ ’اسٹیبلیشمنٹ کے ساتھ میری کوئی دوریاں نہیں ہیں، ایشوز پر اختلاف رائے پیدا ہوجاتے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ، ججز اور جنرلز معاشرے کے لوگ ہیں اگر پاکستان نے ترقی کرنی ہے تو عوام کو اختیار دینا ہوگا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ’میں تو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہوں، میں چاہتا ہوں تعلقات نارمل ہوں، حکومت میں آکر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہی کام کرنا ہے ضروری ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات اچھے ہوں‘۔
’اب دنیا بدل گئی ہے‘
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کی عوام کو عزت دینا ہوگی۔ شاہد حسین اور اظہر مشوانی کو اغوا کیا گیا، شاہد حسین برطانوی شہری تھے ایک فون پر ان سے معذرت کر کے چھوڑ دیا، اظہر مشوانی اور دوسرے لوگ جو اغوا ہوئے ہیں وہ پاکستانی ہیں۔ پاکستان کی عوام کو مقتدر اعلیٰ ماننا ہوگا اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے ، اب دنیا بدل گئی ہے‘۔
’قاضی فائز عیسی کے ساتھ احترام کا تعلق ہے‘
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’تحریک انصاف کا یہ مسئلہ ہی نہیں ہے، ہمارا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ احترام کا تعلق ہے، ان کے خلاف جو ریفرنس بھیجا گیا تھا وہ فروغ نسیم لے کر گئے تھے اور وہ کس کے کہنے پر دائر ہوا یہ فروغ نسیم کو اچھی طرح پتا ہے‘۔
’حکومت ججز کو دباؤ میں لانا چاہتی ہے‘
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت جب عدلیہ کے خلاف ریفرنس دائر کرتی ہے تو حکومت ججز کو دباؤ میں لانا چاہتی ہے، میں نے اس وقت بھی کہا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس دائر نہیں کرنا چاہیے تھا۔ اب شہباز شریف نے اپنے وکیل کے ذریعے دو ججز کے خلاف ریفرنس دائر کیا ہے، حکومت کو عدلیہ کو آزادانہ کام کرنے کی لازماً اجازت دینا ہوگی۔
’شہباز شریف کا ملک میں مارشل لا لگانے کا ایجنڈا ہے‘
وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے مذاکرات سے قبل معافی کے مطالبے پر فواد چوہدری نے کہا کہ ’ہم نے مذاکرات صرف الیکشن پر کرنے ہیں اور شہباز شریف بنیادی طور پر الیکشن سے بھاگ رہے ہیں، شہباز شریف ایک غیر سنجیدہ آدمی ہیں ، ملک میں ایک تماشا لگایا ہوا ہے، وہ ملک میں مارشل لا لگانا چاہتے ہیں اس کے علاوہ شہباز شریف کا کوئی ایجنڈا ہی نہیں ہے‘۔
’مسلم لیگ ن کا ٹکٹ لینے والا ہی کوئی نہیں‘
انہوں نے کہا کہ ’اس وقت مسلم لیگ ن کا ٹکٹ لینے والا ہی کوئی نہیں، الیکشن میں تحریک انصاف اور آزاد امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا، وہ آزاد امیدوار جو تحریک انصاف سے ٹکٹ حاصل نہیں کر پائیں گے‘۔
سابق وفاقی وزیر سے جب لندن پلان سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ‘لندن پلان پر تفصیلی گفتگو عمران خان کر چکے ہیں، ان پر اس سے پہلے بھی حملہ ہوا ہے اور اگر وہ یہ بات کر رہے ہیں تو ان کے پاس کافی مواد موجود ہوگا۔‘