کوئٹہ میں ایک بار پھر حالات کشیدہ ہوگئے، ڈبل روڈ پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے احتجاج کے دوران پولیس سامنے آگئی، جس پر مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا اور پولیس موبائل کو بھی آگ لگا دی۔
کوئٹہ میں احتجاج کے دوران پولیس اور بلوچ یکجہتی کمیٹی آمنے سامنے آگئے، پولیس نے اضافی نفری طلب کرلی، اور ریڈ زون کو آنے والی تمام شاہرائیں سیل کر دیں، جس کی وجہ سے شہر بھر میں بدترین ٹریفک جام ہوگئی۔
مزید پڑھیں: وزیر داخلہ بلوچستان کو کوئٹہ دھرنے میں نقاب پوشوں کی موجودگی پر تشویش، مذاکرات کے لیے کمیٹی قائم
پولیس کے مطابق مشتعل مظاہرین کے پتھراؤ سے 3پولیس اہلکار زخمی ہو گئے، مشتعل مظاہرین کو قابو کرنے کے لیے پولیس کی اضافی نفری پہنچ گئی۔
واضح رہے کہ 2 ہفتوں سے مبینہ طور پر لاپتہ ظہیر بلوچ کے لواحقین کا احتجاجی دھرنا سریاب روڈ پر جاری ہے۔
رواں مہینے کوئٹہ سریاب سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ ظہیر بلوچ کی بازیابی کے لئے کوئٹہ میں احتجاج جاری ہے ۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے ریڈ زون کے احاطے ہاکی چوک میں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ 40 مظاہرین تا حال گرفتار ہیں۔
’کوئٹہ کی پولیس نے اسلام آباد پولیس جیسا رویہ رکھا، مطالبات کے حصول تک دھرنا جاری رہے گا‘۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ میں مظاہرین پر پولیس کا لاٹھی چارج اور شیلنگ
انہوں کہاکہ ہمارا احتجاج ظہیر بلوچ کی بازیابی کے لیے ہے ہم ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔