پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کارکن صنم جاوید کے خلاف مقدمے کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔
پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید کے خلاف مقدمہ ایف آئی اے سائبر کرائم اسلام آباد نے 10 جولائی کو درج کیا، مقدمے میں ٹویٹر اکاؤنٹ کے ذریعے پاک آرمی کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے کا الزام ہے
مقدمے کے متن کے مطابق صنم جاوید کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے اسٹیٹ کے اداروں کے خلاف عوام کو بھڑکایا گیا،
یہ بھی پڑھیں : لاہور ہائیکورٹ کا صنم جاوید کو جیل سے فوری رہا کرنے کا حکم
مقدمہ الیکڑانک کرائم ایکٹ 2016کی دفعات 9اور دس کے تحت درج کیا گیا ہے۔
صنم جاوید کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں پیشی
پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید کو مذکورہ مقدمے میں عدالت میں پیش کردیا گیا، ان کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں ڈیوٹی جج ملک محمد عمران کی عدالت میں پیش کیا گیا، صنم جاوید کیجانب سے میاں علی اشفاق ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
میاں علی اشفاق ایڈووکیٹ نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ ہم 9 بجے سے عدالت میں ایف آئی اے کا انتظار کررہے ہیں، اگر ایف آئی اے والے خود ڈسچارج نہیں لکھ کر لائے تو میں دلائل شروع کرتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں : لاہور ہائیکورٹ کے احکامات کے باوجود صنم جاوید رہا نہ ہوسکیں، ایف آئی اے نے گرفتار کرلیا
جج ملک عمران نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے کیجانب سے ریمانڈ مانگا گیا ہے، جس پر علی اشفاق ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ لاہور ہائیکورٹ صنم جاوید کو بری کرچکی ہے، میاں علی اشفاق نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ عدالت میں پڑھ کر سنایا۔
انہوں نے مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان میں پہلا نقط گرفتاری کے وقت کا ہے، لاہور ہائیکورٹ نے لکھا ہے کہ کوئی قانونی شہادت اور ثبوت نہیں ہیں، اس وقت عدالت کے سامنے کیا کوئی ٹھوس شہادت موجود ہے؟ اگر کوئی مواد ہے تو کیا اسکی بنیاد پر فوجداری مقدمہ بنتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ’یہ جیل میں ہیں یا پارک میں‘ صنم جاوید کی ویڈیو پر صارفین کے تبصرے
اشفاق ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ جسمانی ریمانڈ کا مقصد سامان یا اشیابرآمد کرنا ہوتا ہے، ایف آئی اے کی جانب سے کہا جاتا موبائل، وائس میچنگ ٹیسٹ کروانے ہیں، یہ الزامات ہمیشہ سے لگائے جاتے ہیں، یہ فوجداری کا سب سے چھوٹا کیس ہے جس میں آپ کے سامنے پیش ہوا ہوں، اس سے قبل ملزمہ پر انسدادِ دہشت گردی و دیگر مقدمات بنائے گئے۔
علی اشفاق ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کی موکلہ صنم جاوید کو اس مقدمے سے ڈسچارج کیا جائے، صنم جاوید کے تمام سوشل میڈیا کے مواد کو لاہور ہائیکورٹ کے 2 ججز نے پرکھا اور بری کیا, اس وقت بری ہونے اور گرفتار ہونے کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ چل رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : مسلم لیگ ہاؤس حملہ کیس، صنم جاوید کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور
انہوں نے دلائل میں کہا کہ صنم جاوید کو لاہور کے مقدمات سے نکالا گیا تو سرگودھا میں 9 مئی کے کیسز میں ڈال دیا گیا، سرگودھا سے بری ہوئی تو گوجرانوالہ میں ڈال دیا گیا، ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے لاہور ہائی کورٹ میں کہا کہ اب صنم جاوید کسی مقدمہ میں مطلوب نہیں ہیں، اب پنجاب میں پنجاب پولیس کے پاس کچھ نہیں تو یہاں لے آئے ہیں۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید کو گزشتہ روز گوجرانوالہ جیل سے رہائی ملنے کے بعد ایف آئی اے نے حراست میں لیا تھا۔