گرفتار پی ٹی آئی رہنما صنم جاوید کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کرنے کا حکم

پیر 15 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کی رہنما صنم جاوید کو فوری عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز ڈیوٹی مجسٹریٹ نے صنم جاوید کو رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا تاہم پولیس نے انہیں پھر گرفتار کرلیا تھا۔ وہ اتوار کو 14 ماہ 4 دن قید میں رہنے کے بعد رہا ہوئی تھیں لیکن اسلام آباد پولیس نے انہیں گرفتار کرکے بلوچستان پولیس کے حوالے کیا تھا۔ جس کے بعد جیوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں راہداری کی درخواست دائر کردی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: صنم جاوید کے خلاف ایف آئی اے کا مقدمہ کیا ہے؟

بیٹی کی رہائی کے لیے صنم جاوید کے والد کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے آئی جی اسلام آباد کو فوری طلب کر لیا۔عدالت نے پولیس کو صنم جاوید کو اسلام آباد سے باہر لے جانے سے روکتے ہوئے حکم دیا کہ انہیں فوری طور پر عدالت میں پیش کردیا جائے۔

صنم جاوید کے والد کے وکیل بیرسٹر میاں علی اشفاق عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

قبل ازیں صنم جاوید کے والد نے اپنی بیٹی کی بازیابی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی جسے سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا تھا۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ صنم جاوید کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کرنے کا حکم دیا جائے اور انہیں غیر قانونی حراست سے فوری رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔

عدالت سے یہ بھی درخواست کی گئی کہ صنم جاوید کے خلاف مقدمات کی تفصیلات فراہم کی ہدایت کی جائے، درج مقدمات پر کارروائی کو روکا جائے اور صنم جاوید کو حراست میں لیے جانے یا اغوا کے عمل کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔

پاکستان تحریک انصاف کی کارکن صنم جاوید کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کا ڈیوٹی مجسٹریٹ کا فیصلہ ایف آئی اے نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام  میں چیلنج کر دیا۔

ایڈیشنل اینڈ سیشن جج افضل مجوکا کی عدم دستیابی کے باعث کیس کی سماعت ڈیوٹی جج چوہدری عامر ضیا نے کی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد سے گرفتار پی ٹی آئی رہنما صنم جاوید بلوچستان پولیس کے حوالے

دریں اثنا دریں اثنا بلوچستان پولیس نے ضلعی عدالت سے صنم جاود کی راہداری کے لیے درخواست کی ہے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ مرید عباس نے اس درخواست پر سماعت کر رہے ہیں۔

صنم جاوید کی بریت چیلنج

پاکستان تحریک انصاف کی کارکن صنم جاوید کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کا ڈیوٹی مجسٹریٹ کا فیصلہ ایف آئی اے نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام  میں چیلنج کر دیا۔

ایڈیشنل اینڈ سیشن جج افضل مجوکا کی عدم دستیابی کے باعث کیس کی سماعت ڈیوٹی جج چوہدری عامر ضیا نے کی۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر اور تفتیشی افسر عدالت کے روبرو پیش ہوئے ۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ انٹرنیٹ ایک بغیر بارڈر کے میڈیم ہے جس کو کنٹرول نہیں کیا جا سکتا اور سائبر کرائم کے پاس صنم جاوید کی جانب سے کیے گئے ٹوئٹس کے تمام ثبوت موجود ہیں۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ پاکستان میں ٹوئٹر کا کوئی بھی رجسٹرڈ آفس موجود نہیں ہے اور نہ ہم قانونی چارہ جوئی کے لیے امریکا جا سکتے ہیں۔

عدالت نے فریقین کو 18 جولائی کے لیے نوٹس جاری کردیے اور کیس کی سماعت 18 جولائی تک ملتوی کردی گئی۔

عدالت کو بتایا گیا کہ گزشتہ روز صنم جاوید کے خلاف پیکا ایکٹ 2016 کے تحت درج مقدمے میں جسمانی ریمانڈ کے لیے ڈیوٹی جج کی عدالت پیش کیا گیا اور عدالت سے گرفتار ملزمہ کے 6 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی لیکن عدالت نے جسمانی ریمانڈ یا جوڈیشل کرنے کی بجائے ملزمہ کو اسی دن مقدمے سے ڈسچارج کردیا۔

مزید پڑھیے: صنم جاوید کو رہائی کے بعد اسلام آباد سے پھر گرفتار کرلیا گیا

درخواست میں الزام عائد کیا گیا کہ صنم جاوید نے اپنے 2 لاکھ فالوورز والے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو اپلوڈ کی جس میں ایک ادارے کے سربراہ کو قتل کرنے کی دھمکی دی گئی۔

یہ بھی پڑھیے:

درخواست میں مزید کہا گیا کہ ابھی تک ملزمہ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کی تفصیلات ایف آئی اے کو مہیا نہیں کی اور ملزمہ کا وائس اور ویڈیو انائلسز کرنا ہے۔ گزشتہ روز کا عدالتی فیصلہ جلد بازی میں قانونی تقاضے پورے کیے بغیر دیا گیا۔

ایف آئی اے نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالتی فیصلے پر نظر ثانی کری جائے۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp