ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر کو چند روز قبل اغوا کیا گیا اور انہیں تشدد بھی بنایا گیا، تاہم پولیس فوری ایکشن میں آئی اور واقعے میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔
ایف آئی آر سامنے کے بعد صارفین کی جانب سے سوال اٹھایا جارہا تھا کہ آخر خلیل الرحمن قمر رات کو خاتون کے گھر کیوں گئے تھے جس پر اسکرپٹ رائٹر نے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آپریشنز کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خاتون کے گھر رات میں جانے کی وجہ بتا دی۔
خلیل الرحمان قمر نے بتایا کہ ڈاکٹر نے مجھے 5 سال کے لیے دھوپ میں جانے سے منع کیا ہے، اس لیے رات بھر کام کرتا ہوں اور ہمارے کام میں جنس کی تفریق نہیں ہوتی اور میں متعدد بار ایسے رات کو لوگوں سے جا کر ملتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب میں مردوں سے رات کو ملتا ہوں تو اس پر کوئی اعتراض نہیں کرتا۔
شمع جونیجو لکھتی ہیں کہ ہنی ٹریپ کے دوران زیادتی کا نشانہ بننے والے خلیل الرحمان قمر نے بند کمرے کے اندر دھوپ کا چشمہ لگاکر صحافیوں سے سوال کر ڈالا کہ مجھے ڈاکٹروں نے دھوپ میں نکلنے سے منع کیا ہے اس لیے میں رات کو ملتا ہوں، کیا میں صبح ساڑھے 4 بجے تنظیم سازی کے لیے گیا تھا؟
مُجھے ڈاکٹروں نے دھوپ میں نکلنے سے منع کیا ہے اس لئے میں رات کو ملتا ہوں، کیا میں صبح ساڑھے چار بجے تنظیم سازی کے لئے گیا تھا؟
ہنی ٹریپ کے دوران زیادتی کا نشانہ بننے والے خلیل الرحمن قمر کا بند کمرے کے اندر دھوپ کا چشمہ لگا کے اُلٹا صحافیوں سے سوال
— Dr Shama Junejo (@ShamaJunejo) July 22, 2024
خرم نامی صارف نے لکھا کہ آمنہ سے زیادہ قصور وار تو وہ ڈاکٹر ہے جس نے خلیل الرحمان قمر کو دھوپ میں نکلنے سے منع کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈرامہ نگار فجر کی نماز پڑھ کر وہاں گئے تھے اس کے باوجود ہماری تمام تر ہمدردیاں آمنہ عروج کے ساتھ ہیں۔

اطہر سلیم لکھتے ہیں ڈاکٹروں نے خلیل الرحمان قمر کو دھوپ میں باہر نکلنے سے منع کیا تھا اسی لیے وہ صبح 4 بج کر 40 منٹ پر خاتون کے گھر ملنے پہنچ گئے۔ انہوں نے سوال کیا کہ پھر آپ نے گھر کب واپس آنا تھا کیونکہ سورج تو 5 بجے نکل آتا ہے۔
صارف نے طنزاً لکھا کہ جتنے شریف النفس خلیل الرحمان قمر ہیں، یقیناً وہاں فجر کی نماز باجماعت کروانے گئے ہوں گے۔
ڈاکٹروں نے دھوپ میں باہر نکلنے سے منع کیا تھا اسی لئے صبح چار بج کر چالیس منٹ پر خاتون کے گھر پہنچ گیا۔
بندا پوچھے کہ تم نے پھر گھر کب واپس آنا تھا کیونکہ سورج تو پانچ بجے نکل آتا ہے۔۔۔
🤭
جتنے شریف النفس خلیل الرحمٰن قمر ہیں، یقیناً وہاں فجر کی نماز کی جماعت کروانے گئے ہوں گے… pic.twitter.com/QIj1ZojKIi— Athar Saleem® (@AtharSaleem01) July 23, 2024
سعدیہ احمد نے لکھا کہ ڈاکٹر نے 5 سال کے لیے خلیل الرحمان قمر کو دھوپ میں جانے سے منع کیا تھا کاش بولنے سے بھی منع کردیتا تو آج خلیل الرحمان کی کچھ عزت ہی رہ جاتی۔
ڈاکٹر نے پانچ سال دھوپ میں جانے سے منع کیا کاش بولنے سے بھی منع کر دیتا ۔۔ کچھ عزت ہی رہ جاتی غریب کی۔۔۔
pic.twitter.com/uwypkVIc2f— Sadia Ahmed (@SadiaTheSadia) July 22, 2024
ڈی آئی جی عمران کشور کا کہنا تھا کہ ملزمان نے خلیل الرحمان قمر کو بلیک میل کیا اور ڈرایا کہ یہ واقعہ کسی کے علم میں نہیں آنا چاہیے اور پھر نامعلوم مقام پر ننکانہ کے قریب ان کو چھوڑ دیا گیا۔ وہاں سے خلیل الرحمان واپس لاہور آئے، یہ واقعہ 15 جولائی کو ہوا اور 20 جولائی کو رپورٹ ہوا۔
عمران کشور کا کہنا تھا کہ لڑکی کی کوئی انفارمیشن ہمارے پاس نہیں تھی، خلیل الرحمان کے موبائل کا سارا ڈیٹا ختم کردیا گیا تھا، ہم نے انفارمیشن نکالی اور پھر ملزمہ کو گرفتار کیا اور واقعے کی مختلف پہلوؤں سے جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔













