متحدہ عرب امارات کی ایک عدالت نے خلیجی ریاست میں اپنے ہی ملک کی حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والے 57 بنگلہ دیشیوں کو طویل قید کی سزا سنا دی ہے۔
متحدہ عرب امارات کی سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق متحدہ عرب امارات کی مختلف سڑکوں پر فسادات کو بھڑکانے کے الزام میں 3 نامعلوم ملزمان کو عمر قید کی بھی سزا سنائی گئی ہے جبکہ 53 دیگر کو 10 سال اور ایک کو 11 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طلبہ کا احتجاج رنگ لے آیا، بنگلہ دیشی سپریم کورٹ نے حسینہ واجد کے کوٹہ سسٹم پر عملدرآمد روک دیا
متحدہ عرب امارات کی عدالت میں بنگلہ دیشی باشندوں کو اپنے دفاع میں وکیل کرنے کا حق بھی دیا گیا جس نے سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مظاہرین متحدہ عرب امارات کی سڑکوں پر اپنے حق میں احتجاج کرنے کا کوئی مجرمانہ ارادہ نہیں تھا اور ان کے جرم کے حوالے سے شواہد بھی ناکافی ہیں۔
متحدہ عرب امارات کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق عدالت کو بتایا گیا کہ 57 بنگلہ دیشی باشندوں نے ’بنگلہ دیشی حکومت کے فیصلوں کے خلاف متحدہ عرب امارات کی متعدد سڑکوں پر بڑے پیمانے پر احتجاجی مارچ کا اہتمام کیا ‘۔ اس کے نتیجے میں فسادات برپا ہوئے، عوامی سلامتی میں خلل پڑا، قانون نافذ کرنے والے اداروں میں رکاوٹ پیدا ہوئی اور سرکاری اور نجی املاک کو خطرہ لاحق ہوا۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں مظاہرین کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم، ہلاکتوں کی تعداد 130 سے تجاوز کرگئی
پولیس نے مؤقف اختیار کیا کہ اس نے مظاہرین کو منتشر ہونے کا حکم دیا لیکن مظاہرین نے اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا، پولیس کا مؤقف سننے کے بعد عدالت نے مدعا علیہان کے دفاع کو مسترد کردیا اور سزا پوری کرنے کے بعد انہیں ملک بدر کرنے کا حکم دیا۔
ادھر انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’ایمنسٹی انٹرنیشنل ‘ نے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اپنی سرزمین پر محض عوامی احتجاج پر شدید ردعمل ظاہر کرنے اور بنگلہ دیشی مظاہرین کی سزاؤں کی مذمت کی ہے۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات میں کسی بھی طرح کے احتجاجی مظاہرےغیر قانونی ہیں جبکہ متحدہ عرب امارات میں غیر ملکی آبادی کا تقریباً 90 فیصد ہیں، جس میں بنگلہ دیشی تارکین وطن تیسرا بڑا گروپ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش کوٹا سسٹم پر خونریز جھڑپیں، پاکستانی طلبہ بھی محصور، والدین کی وزیر اعظم سے مدد کی اپیل
یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ کے خلاف طلبہ کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں کے دوران 150 سے زیادہ افراد ہلاک اور 500 گرفتار ہو چکے ہیں۔
ادھر بنگلہ دیش میں احتجاجی رہنماؤں نے حکومت کو ملک گیر کرفیو ہٹانے اور انٹرنیٹ خدمات بحال کرنے کے لیے 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا۔ وہ مظاہرین کے خلاف تشدد کا الزام عائد کرنے والے عہدیداروں کے استعفے کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔
یہ بدامنی ان سنگین ترین چیلنجز میں سے ایک ہے جن کا سامنا شیخ حسینہ کو ملک کی وزیر اعظم کی حیثیت سے لگاتار 15 سالوں میں کرنا پڑا ہے۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش:مظاہرین اور پولیس میں خونریز تصادم کے بعد فوج طلب، ملک بھر میں کرفیو نافذ
متحدہ عرب امارات میں بنگلہ دیشی باشندوں کی گرفتاری اور سزاؤں سے متعلق بنگلہ دیش کی حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ لیکن دبئی میں اس کے قونصل خانے نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں شہریوں پر زور دیا کہ وہ مقامی قوانین کا احترام کریں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے متحدہ عرب امارات کے محقق ڈیون کینی کا کہنا ہے کہ رواں ماہ متحدہ عرب امارات میں یہ دوسرا مقدمہ ہے جس میں پرامن مظاہروں میں تشدد کا کوئی عنصر موجود نہ ہونے کے باوجود درجنوں افراد کو راتوں رات بھاری قید کی سزا سنائی گئی ہے۔