سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنی ممکنہ فوجی حراست کیخلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔
عذیرکرامت بھنڈاری کے توسط سے لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں عمران خان نے موقف اپنایا ہے کہ انہیں اپنے خلاف 9 مئی سے متعلق مقدمات میں فوجی حراست میں دیے جانے کا خدشہ ہے، عدالت 9 مئی کے مقدمات میں ان کی حراست سویلین کورٹس کے پاس رہنے کا حکم دے۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان سمیت 9 مئی کے 57 ملزمان کی ضمانت منسوخی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع
دائر درخواست میں وفاقی حکومت اور چاروں صوبوں کے آئی جی پولیس کو فریق بناتے ہوئے عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ عمران خان کی حراست ممکنہ طورپرفوج کو دینے کیخلاف حکم جاری کیا جائے۔
WP IK Army Custody Edited by Asadullah on Scribd
درخواست میں کہا گیا ہے کہ اگر فوجی حکام عمران خان کی تحویل حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ واجب العمل ضابطے اور انصاف کے تقاضوں کے برخلاف عمل ہوگا، درخواست گزار کے مطابق یہ قانون کے بھی خلاف ہوگا جسے سپریم کورٹ جواد ایس خواجہ بمقابلہ فیڈریشن آف پاکستان کے مقدمہ میں واضح کرچکی ہے۔
مزید پڑھیں: 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو ڈھیل دی جائے گی تو فسطائیت بڑھے گی، ڈی جی آئی ایس پی آر
درخواست گزار کے مطابق مذکورہ مقدمہ میں سپریم کورٹ شہریوں کا کورٹ مارشل کے ذریعے ٹرائل غیر آئینی قرار دے چکی ہے۔ تاہم، موجودہ پٹیشن کے تناظر میں جو بات اہم ہے، وہ اس مقدمے کی فائنڈنگ ہے کہ 9 مئی 2023 کے واقعات کے سلسلے میں فوجی حکام نے جس طرح 103 افراد کو حراست میں لیا تھا وہ غیر قانونی تھا۔
عمران خان کے ’فوجی حراست‘ کے خدشہ کا پس منظر
واضح رہے کہ گزشتہ پیر کوسابق وزیر اعظم عمران خان نے 9 مئی حملوں کے تناظر میں اپنے ایک وضاحتی بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے اپنی گرفتاری کی صورت میں جی ایچ کیو کے سامنے پُر امن احتجاج کا کہا تھا اور انہوں نے کبھی کسی کو توڑ پھوڑ اور پرتشدد مظاہروں کی اجازت نہیں دی۔
اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاونڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی نے میڈیا سے گفتگو میں مزید کہا کہ انہوں نے کہا تھا کہ ان کی گرفتاری کی صورت میں جی ایچ کیو کے سامنے پر امن احتجاج کیا جائے،اس موقع پر انہوں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا تھا کہ انہیں لگتا ہے کہ 9 مئی مقدمات میں انہیں ملٹری جیل بھیجا جائے گا۔
مزید پڑھیں: دشمن ممالک پی ٹی آئی کے ذریعے پاکستان میں افراتفری چاہتے ہیں، رانا ثنااللہ کا 9 مئی کے حوالے سے نیا انکشاف
عمران خان کے اس بیان کو 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے ضمن میں ان کا اعترافی بیان قراردیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ سال سے عمران خان انکاری تھے لیکن آج انہوں نے یہ بھی تسلیم کرلیا کہ جی ایچ کیو کے باہر احتجاج کی کال انہوں نے ہی دی تھی۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ان کا خیال ہے کہ عمران خان نے یہ بات اس لیے کی ہے کہ کسی طرح معافی تلافی ہوجائے کہ انہوں نے اپنی غلطی مان لی ہے لہذا اب معافی دے دیں۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کیخلاف کیس کی جلد سماعت کے لیے ایک اور درخواست دائر
گزشتہ روز پنجاب حکومت نے عمران خان سمیت 9 مئی کے 57 ملزمان کی ضمانت منسوخی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، درخواست میں انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی کے جج کو فریق بناتے ہوئے پنجاب حکومت نے پروسیکیوٹر جنرل کے ذریعے دائر درخواست میں عدالت سے تمام ملزمان کی ضمانت مسترد کرنے کی استدعا کی ہے۔