جماعت اسلامی دھرنا :ہم یہاں پرامن طور پر مسئلہ حل کرنے آئے  ہیں، حافظ نعیم الرحمان

جمعہ 26 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ ابھی تک ان سے برائے راست کسی حکومتی نمائندے نے بات نہیں کی، مذاکرات کے لیے کمیٹی بنانے کی بات کی گئی ہے، دھرنا ایک ماہ چلے یا اس سے زیادہ اپنا حق لیے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔ ہم یہاں کوئی تصادم برپا کرنے یا لڑنے کے لیے نہیں آئے ہیں، عوام کو حقوق دلانے آئے ہیں، تصادم یا لڑنا ہی ہوتا تو اس وقت ڈی چوک میں بیٹھے ہوتے۔

جمعہ کو مری روڈ پر دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ابھی تک کسی حکومتی نمائندے نے ان سے براہ راست رابطہ نہیں کیا تاہم وزیرداخلہ محسن نقوی نے نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ سے رابطہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جماعت اسلامی کی حکمت عملی تبدیل، 3 مقامات پر دھرنا دیدیا

انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکن کنٹینر اور رکاوٹیں اکھاڑ پھینکنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں کئی جگہوں پر رکاوٹیں ہٹائی بھی گئی ہیں، ہم ڈی چوک پہنچ سکتے تھے، کچھ لوگ پہنچے بھی ہیں۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہم یہاں پرامن طور پر مسئلہ حل کرنے آئے  ہیں، حکومت اگر واقعی سنجیدہ ہے اور بجلی کے بل کم، تنخواہ دار طبقے کا ٹیکس سلیب ختم کرے گی، پیٹرول پر لیوی ختم کرے گی، بجلی پر اضافی ٹیکس ختم کرے گی اور سب سے اہم کے آئی پی پیز کو لگام دینے کے لیے تیار ہے، کچھ آئی پی پیز کو بند کرنے کے لیے روڈ میپ دے، تو ہمیں دھرنا دینے کا کوئی شوق نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیے: حکومت نے دھرنا روکا تو کیا کرنا ہوگا؟ جماعت اسلامی نے کارکنان کو ہدایات جاری کردیں

انہوں نے کہا کہ 25 کروڑ عوام کا مسئلہ ہے، لوگ مر رہے ہیں، اپنے گھروں کی اشیا فروخت کر کے بجلی کے بل ادا کر رہے ہیں، غریب عوام برباد اور مڈل کلاس کا برا حال ہے، ایسی صورت حال میں ہم کیا کریں؟۔ ہمارا اور کوئی ایجنڈا نہیں ہے، ہم صرف عوام کا مسئلہ حل کرنے کے لیے کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے فسطائیت کا مظاہرہ کیا، اسلام آباد کو بند کر دیا گیا ،ہم نے پھر بھی رکاوٹیں عبور کر لیں، ہم نے ایک دھرنا کئی دھرنوں میں تبدیل ہوا، اب ہم مری روڈ پر بیٹھ گئے ہیں،اب نہیں اٹھیں گے، ڈی چوک کی طرف بھی دوبارہ جائیں گے، لیکن حکومت کو کہتا ہوں اگر وہ سنجیدہ ہیں تو آئیں بیٹھ کر بات کریں اور مسئلہ حل کریں۔

یہ بھی پڑھیں: ’حق دو عوام کو‘ تحریک 26 جولائی کو اسلام آباد سے شروع ہوگی، امیر جماعت اسلامی کا اعلان

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حکومت یہ بہانا نہیں بنا سکتی کہ آئی پی پیز کے معاہدے  40 سال پرانے ہیں، دُنیا میں ایسا کوئی معاہدہ نہیں جس پر دوبارہ بات نہ کی جاسکتی ہو، اس میں تو بعض ایسے معاہدے بھی ہیں جو کب کے ختم ہو چکے ہیں، اب ہم اربوں روپے ان کے منہ میں نہیں ڈال سکتے۔

ہمارے بچوں کا نوالہ چھین کر ان کے منہ میں نہیں ڈال سکتے، ہم پر بجلی کے بم گر رہے ہوں، مجھے اپنے، اپنی جماعت کے لیے کچھ نہیں چاہیے، سیدھی بات ہے 25 کروڑ عوام کا مسئلہ حل کریں۔1994 میں بے نظیر بھٹو کی پیپلز پارٹی نے ان معاہدوں کی ابتدا کی اور پھر ن لیگ نے یہ معاہدے کیے، 2 سے 3  ارب ڈالر ہم نے اس لیے ادا کیے کہ انہوں نے مقامی کوئلہ نہیں استعمال کیا، 2 سے 3 ارب ڈالر کے کیک بیکس ان کی نا اہلی کی وجہ سے ہوئے اور بھگتا غریب عوام نے ہے۔

مزید پڑھیں:26 جولائی کو اسلام آباد میں شروع ہونے والا دھرنا حق ملنے تک جاری رہے گا، حافظ نعیم الرحمان

انہوں نے دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کو رات 3 بجے کہوں کہ ڈی چوک چلو گے تو کیا چلو گے، اس پر کارکنوں نے ولہانہ انداز میں اپنی تیاری کا عزم کیا۔ ہمارا یہ دھرنا حکومت سے مراعات ختم کرائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp