ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ ترکیہ کی فوج فلسطینیوں کی مدد کے لیے اسرائیل میں داخل ہوسکتی ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے اتوار کو برسراقتدار اے کے پارٹی کے اجلاس سے خطاب میں ترک دفاعی صنعت کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہمیں اتنا مضبوط ہونا چاہیے کہ اسرائیل فلسطین میں جارحیت نہ کرسکے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل ایک دہشتگرد ریاست، نیتن یاہو کا اختتام قریب ہے، ترک صدر اردوان
انہوں نے کہا کہ ماضی میں ترک فوج نگورنو کاراباخ اور لیبیا میں داخل ہوئی، ہوسکتا ہے کہ اسرائیل میں بھی ہمیں ایسا ہی کرنا پڑے، ہمارے پاس ایسا نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں، ہمیں مضبوط رہنا ہوگا تاکہ ہم یہ قدم اٹھا سکیں۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر ترک صدر کی کی دھمکی کا جواب دیتے ہوئے کہا، ’اردوان صدام حسین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسرائیل پر حملہ کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں، انہیں صرف یہ یاد رکھنا چاہیے کہ وہاں کیا ہوا تھا اور وہ کیسے ختم ہوا تھا۔‘
یہ بھی پڑھیں: ترکیہ نے اسرائیل سے تجارتی تعلقات منقطع کردیے
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے بعد ترکیہ نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کردیے تھے اور اپنے سفیر کو واپس بلا لیا تھا۔ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف ترک صدر رجب طیب اردوان اپنے متعدد بیانات میں اسرائیل پر نسل کشی کا الزام عائد کرچکے ہیں اور وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کو ہٹلر قرار دے چکے ہیں۔
واضح رہے کہ 2020ء میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان نگورنو کاراباخ مسلح تنازع میں ترکیہ نے آذربائیجان کو فوجی تعاون پیش کیا تھا۔ 2020ء میں ہی ترکیہ نے اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم کردہ لیبیا حکومت سے معاہدے کے بعد ایک سال کے لیے ترک فوج کی لیبیا میں تعیناتی کی منظوری دی تھی۔