گوادر: بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ضلعی انتظامیہ میں تصادم، 20 افراد گرفتار، بلوچستان بھر میں صورتحال کیا ہے؟

پیر 29 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیراہتمام اتوار کی شب ’راجی مچی‘ نامی اجتماع کا انعقاد کیا گیا تھا جس کا مقصد بلوچستان میں پرامن سیاسی عمل کے ذریعے وسائل کی لوٹ مار اور صوبے میں انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف تحریک چلانا تھا۔

گوادر کے مقام مرین ڈرائیو پر عوامی اجتماع دھرنے کی شکل اختیار کر گیا جس کے بعد سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان تصادم ہوا۔

یہ بھی پڑھیں کوئٹہ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور پولیس آمنے سامنے، مظاہرین نے پولیس موبائل کو آگ لگا دی

سیکیورٹی فورسز نے دھرنے کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کا دعویٰ ہے کہ تصادم کے نتیجے میں اب تک 20 سے زیادہ افراد زخمی ہوچکے ہیں جبکہ 50 سے زیادہ مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔

قانون ہاتھ میں لینے والے عناصر کے خلاف کارروائی کی گئی، صوبائی وزیر داخلہ

اِدھر صوبائی وزیر داخلہ میر ضیااللہ لانگو صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے گوادر پہنچے جہاں ان کی زیرصدارت امن و امان کی صورتحال پر اجلاس بھی ہوا۔

حکام نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کچھ عناصر قانون ہاتھ میں لے کر امن وامان کو سبوتاژ کرنا چاہتے تھے جن کے خلاف کارروائی کی گئی اور 20 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ نے کہاکہ گوادر میں تمام مظاہرین منتشر ہوگئے اور حالات معمول پرآگئے ہیں، حالات کنٹرول کرنے پر تمام ادارے مبارکباد کے مستحق ہیں۔

’آئین پاکستان کے مطابق بات چیت کے لیے تیار ہیں‘

انہوں ںے کہاکہ کچھ شرپسند عناصر گوادر کے حالات خراب کرنا چاہتے تھے جس میں انہیں مکمل ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، آئین پاکستان کے مطابق بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ کسی بلیک میلنگ میں آکر قومی سلامتی داؤ پر نہیں لگا سکتے۔

وزیر داخلہ نے کہاکہ بلوچستان کی قبائلی روایات کے مطابق خواتین کو قدر، عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھاجاتا ہے۔ خواتین سے یہی اپیل اور امید ہے کہ کسی بھی احتجاج کے دوران عزت واحترام کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔

یہ بھی پڑھیں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ماہ رنگ بلوچ کا ریاست مخالف پروپیگنڈا بے نقاب

انہوں نے کہاکہ احتجاج کے دوران فورسز کے ساتھ اپنی روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے رویہ اختیار کیا جائے، ایسے کسی عمل کی اجازت نہیں دے سکتے کہ احتجاج کی آڑ میں ریاستی رٹ کو چیلنج، سرکاری املاک کو نقصان اورعام عوام کو تکلیف دی جائے۔

بلوچستان میں صورتحال کیا ہے؟

دھرنے کے سبب حکومت کی جانب سے صوبانی دارالحکومت کوئٹہ میں ریڈزون کو جانے والے تمام راستوں کو خاردار تاریں اور کنٹینر لگا کر آمدورفت کے لیے بند کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے شہر میں بدترین ٹریفک جام ہے۔

دوسری جانب کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ 3 مختلف مقامات سے دوسرے روز بھی بند ہے۔

ضلعی انتظامیہ نے مستونگ، قلات اور حب کے مقام پر قومی شاہراہ کو رکاوٹیں لگا کر بند کردیا ہے جس کی وجہ سے کوئٹہ کراچی کے درمیان ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوکر رہ گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں بلوچ یکجہتی کمیٹی نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر ضلع مستونگ، قلات اور نوشکی میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا سلسلہ جاری ہے، ہڑتال کے باعث ان علاقوں میں کاروباری مراکز بند ہیں جبکہ گوادر میں سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp