ایران حکومت کی جانب سے اسماعیل ہنیہ پر حملے کی تحقیقات بہت تیزی سے جاری ہیں۔ اس ضمن میں متعدد انٹیلیجنس اور ملٹری افسران کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ایران کے ملٹری ذرائع کا بتانا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کی تحقیات کے لیے انٹیلیجنس اور ملٹری افسران کے علاوہ اسماعیل ہنیہ کے سکونتی گیسٹ ہاؤس کے ملازمین کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کا اسماعیل ہنیہ کی شہادت کا بدلہ لینے کا اعلان
امریکی اخبار کے مطابق اسماعیل ہنیہ پر تہران میں قاتلانہ حملہ ایران کی سیکیورٹی کے لیے بہت بڑا سوالیہ نشان ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایران کی پاسداران انقلاب کی خصوصی انٹیلیجنس ٹیم اس معاملے کی شدت سے تحقیقات کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ اسماعیل ہنیہ کو 31 جولائی کو تہران میں اس وقت شہید کیا گیا جب وہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف میں شرکت کے لیے ایران کے دارالحکومت میں موجود تھے۔
اسماعیل ہنیہ کی شہادت کو فلسطین کی تحریک آزادی کے لیے ایک بڑا نقصان قرار دیا جا رہا ہے۔ ایران نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ لینا خود پر فرض قرار دیا ہے جبکہ اسرائیل نے تاحال اسماعیل ہنیہ کے قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
مزید پڑھیں:کیا اسماعیل ہنیہ کی شہادت میں ایرانی ایجنٹ ملوث ہیں؟
غیر ملکی میڈیا نے پہلے یہ اطلاع دی کہ اسماعیل ہنیہ کو میزائل حملے میں شہید کیا گیا اور ان کی موجودگی کی اطلاع اسرائیل نے وٹس ایپ پر اسپائی ویئر کے ذریعے حاصل کی۔ پھر خبر آئی کہ اسماعیل ہنیہ کے کمرے میں پہلے سے بم نصب تھا اور پھر کہا گیا کہ اسرائیل نے ایرانی ایجنٹوں کے ذریعے اسماعیل ہنیہ کے کمرے میں بم نصب کروائے اور ایران کے پاس ان ایجنٹوں کی تصاویر بھی موجود ہیں۔