حماس کے نئے سربراہ منتخب ہونے والے یحییٰ السنوار کی عمر تقریباً 62 برس ہے اور وہ امریکا کو سب سے زیادہ مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہیں۔
یحییٰ السنوار پر الزام ہے کہ 7 اکتوبر کے روز حماس کی جانب سے اسرائیل کے خلاف کیے گئے آپریشن کی منصوبہ بندی بھی انہوں نے ہی کی تھی۔ یہ حملہ اسرائیل کی تاریخ میں ریاست پر کیا جانے والا سب سے خطرناک حملہ تھا، جس میں 1200 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد حماس نے نئے پارٹی سربراہ کا اعلان کردیا
19 اکتوبر 1962 کو خان یونس کے ایک کیمپ میں آنکھ کھولنے والے یحییٰ ابراہیم حسن السنوار نے ابتدائی تعلیم خان یونس کے اسکول میں ہی حاصل کی اور پھر غزہ کی اسلامک یونیورسٹی سے عربی میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی، انہوں نے 5 سال تک یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹ کونسل میں خدمات انجام دیں اور پھر کونسل کے چیئرمین اور وائس چیئرمین بھی رہے۔
یحییٰ السنوار نے 23 سال تک اسرائیل کی مختلف جیلوں میں قید کاٹنے کے دوران انہوں نے عبرانی زبان میں خوب مہارت حاصل کرلی، ان کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ اسرائیلی ثقافت اور معاشرے میں بارے میں گہری سوجھ بوجھ بھی رکھتے ہیں۔
حماس کے رہنما کو 2 اسرائیلی فوجیوں کے قتل کے جرم میں 4 مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، تاہم وہ 2011 میں اس وقت رہا ہوگئے جب اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی سے متعلق معاہدہ ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں اسماعیل ہنیہ کی شہادت کا بدلہ، ایرانی سپریم لیڈر کا اسرائیل پر براہ راست حملے کا حکم
اس وقت جن 1027 قیدیوں کی رہائی عمل میں آئی تھی ان میں یحییٰ سنوار سب سے سینیئر قیدی تھے۔ اسرائیل کی قید سے رہائی کے بعد یحییٰ السنوار القسام بریگیڈز کے سینیئر کمانڈر بن گئے تھے۔