کراچی کا موسم آئے روز اپنا بدلتا روپ شہریوں کو دکھا رہا ہے۔ گھر سے کام کے لیے نکلیں تو تپتا سورج، تھوڑا سفر کرنے کے بعد موسم قدرے خوشگوار اور پھر زرا آگے بڑھے تو بارش اور اس کے نتیجے میں سڑکیں تالاب میں تبدیل۔
کچھ علاقوں میں تو خستہ حال سڑکوں کی صورت حال کچھ ایسی ہے کہ شہریوں کو کچھ لمحوں کے لیے سوچنا پڑ جاتا ہے کہ گاڑی آگے بڑھائی جائے یا وہیں سے واپس مڑجائیں۔
لوگوں کا آگے بڑھنے کا ارادہ اس وجہ سے متزلزل ہوجاتا ہے کہ بارش کے پانی میں ڈوبی سڑکوں کا کچھ پتا نہیں ہوتا کہ اس میں کہاں کوئی نظروں سے اوجھل گڑھا آجائے اور گاڑی اس میں پھنس کر رہ جائے۔
سرکار کی توجہ اگر ہوتی بھی ہے تو شہر کی مرکزی شاہراہوں پر ہوتی ہے لیکن شہر میں بہت سے علاقے ایسے بھی ہیں جن کی سڑکیں حکومت کی نظر کرم کی منتظر ہی رہتی ہیں۔
ایسی ہی ایک سڑک نارتھ کراچی کے علاقے 4 کے چورنگی سے گلشن معمار کی طرف جاتی ہے جس کے کچھ مقامات بارش کے بعد ناقابل استعمال ہو جاتے ہیں لیکن ان اسپاٹس کی پیوند کاری کرتے ہیں ایک بزرگ بندہ خدا جن کا نام ہے شیر اللہ۔
شیر اللہ کہتے ہیں کہ وہ تقریباً 11 برسوں سے اس ایک سڑک کی مرمت میں مصروف ہیں اور یہ سڑک ان کی کاوشوں کے باعث عام دنوں میں تو ٹھیک رہتی ہی ہے لیکن بارش کے دنوں میں بھی جب اس پر گڑھے پڑنے شروع ہوجائیں تب بھی قابل استعمال رہتی ہے۔
جب شیر اللہ سے پوچھا گیا کہ آپ یہ کام کیوں کرتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ میں یہ اپنے مسلمان بھائیوں کی خدمت کی غرض سے کرتا ہوں تا کہ ان کا سفر آسان ہوسکے۔
شیر اللہ نے بتایا کہ ان کے گھر میں 7 افراد رہتے ہیں اور ان کا گھر بھی اللہ ہی چلا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے آج تک کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلایا لیکن یہاں سے گزرنے والے کبھی کچھ دے دیں تو لے لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں کوشش کرتا ہوں کہ جہاں سے پانی کا راستہ نکل سکے نکال دوں اور جہاں پر بھرائی ہوسکے وہ جگہ مٹی اور پتھروں سے اس قدر بھردوں کہ ایک وقت میں ایک گاڑی آرام سے نکل سکے۔
شیر اللہ صبح 7 بجے اپنے اوزار لے کر اس سڑک پر پہنچ جاتے ہیں اور مٹی ڈالنی ہو یا پتھر توڑنے ہوں یہ سب کام وہ خود ہی انجام دیتے ہیں۔