بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس وطن واپسی پر آبدیدہ ہوگئے اور طلبا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بنگلہ دیش کو بچایا ہے، اب ہمیں اس آزادی کی حفاظت کرنی ہے، اور ملک میں امن و امان کے لیے کام کرنا ہے۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر یونس نے ڈھاکا پہنچ کر طلبا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وطن واپس پہنچ کرخوشی محسوس ہورہی ہے، ہم نے مل کر اس ملک کی حفاظت اور استحکام کے لیے کام کرنا ہے۔ سازش کے تحت بنگلہ دیش میں اقلیتوں پرحملے کیے گئے۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس کون ہیں؟
ڈاکٹر محمد یونس نے کہا کہ یہ ملک نوجوانوں کا ہے، ملک کو معاشی مشکلات سے نکالیں گے، اور یہی نوجوان اس ملک کو آگے لے کرچلیں گے، اور اپنی اس آزادی کی بخوبی حفاظت کریں گے۔
خیال رہے بنگلہ دیش کی نئی عبوری حکومت آج حلف اٹھائے گی، حلف برداری ڈھاکا کے دربار ہال میں آج شام 8بجے ہوگی، عبوری حکومت ابتدائی طور پر تقریباً 15ارکان پر مشتمل ہوگی۔ ڈاکٹر محمد یونس کو طلبا نے عبوری حکومت کا سربراہ بنانے کی تجویز دی تھی۔
یاد رہے کہ بنگلہ میں طلبا کی سول نافرمانی تحریک کے بعد پرتشدد واقعات میں 300 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے، جس کے بعد بنگلہ دیش کی فوج کے الٹی میٹم پر وزیراعظم شیخ حسینہ واجد استعفی دے کر بھارت فرار ہوگئی تھی۔
واضح رہے بنگلہ دیش میں مائیکرو فنانسنگ کے بانی 84 سالہ ڈاکٹر محمد یونس کو لاکھوں افراد کو غربت سے نکالنے کی بنیاد پر سراہا جاتا ہے اور بنگلہ دیش کے عوام میں ان کا خاص احترام پایا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عبوری مدت کے بعد کسی منتخب کردار کی خواہش نہیں، ڈاکٹر محمد یونس
محمد یونس نے قرضے دینے والا ‘گرامین بینک’ قائم کیا تھا۔ اس بینک کے ذریعے بنگلہ دیش میں غربت کے خاتمے کے لیے محمد یونس کی خدمات کے اعتراف میں انہیں 2006 میں نوبیل امن انعام دیا گیا تھا۔