مفت دستیاب وی پی این استعمال کرنے کے کیا نقصانات ہیں؟

جمعہ 16 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں سوشل میڈیا ایپلیکیشنز کی بندش کی وجہ سے لوگ مختلف وی پی اینز کے ذریعے ان ایپس تک رسائی کی کوشش میں رہتے ہیں اور ان میں زیادہ تر وہ افراد شامل ہیں جن کا روزگار انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپس سے منسلک ہے۔

آن لائن مارکیٹنگ اور کاروبار کا رجحان تو بڑھ رہا ہے لیکن دوسری جانب پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش، انٹرنیٹ کی سست رفتاری اور سوشل میڈیا ایپس کی بندش سے ملک میں لاکھوں لوگوں کے کاروبار کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا اب پاکستان میں بلاک کی گئی ویب سائٹس چلانے کے لیے وی پی این خریدنا ہوگا؟

حال ہی میں فائیور کی جانب سے پاکستان کے فری لانسرز کے اکاؤنٹس کو وقتی طور پر محدود کرنے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں اور اس کی وجہ فائیور کی جانب سے یہ بتائی گئی کہ یوزر کی لوکیشن مسلسل تبدیل ہورہی ہے اس لیے سیکیورٹی کو مد نظر رکھتے ہوئے عارضی طور پر گگ کو محدود کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے آئی ٹی ایکسپرٹس کے مطابق جب جب آپ ان پیڈ وی پی این کا استعمال کرتے ہیں تو اس سے لوکیشن چینج ہوجاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ فائیور کی جانب سے پروفائلز کو محدود کیا جا رہا ہے۔ لیکن جو نوٹفیکیشن سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے وہ پرانا ہے۔

ان پیڈ وی پی اینز کن مسائل کا باعث بن سکتے ہیں؟

 وی نیوز نے ماہرین سے بات کی اور مفت وی پی اینز کے استعمال کے نقصانات جاننے کی کوشش کی۔

بائیٹس فار آل کے پروگرام مینیجر اور ڈیجیٹل رائٹس ایکٹیوسٹ ہارون بلوچ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سارے ان پیڈ وی پی اینز غیر معیاری نہیں ہوتے اور بہت سے ایسے بھی ہیں جو بہت معیاری سروسز فراہم کرتے ہیں جیسے کہ پروٹون، بٹ ڈیفنڈر، ٹنل بیئر اور بوٹ وغیرہ۔

یہ بھی پڑھیے: انٹرنیٹ فائر وال لگنے سے سوشل میڈیا کس طرح متاثر ہوگا؟

تاہم ان کا کہنا تھا کہ کچھ وی پی اینز فری سروس تو دیتے ہیں مگر موبائل اور کمپیوٹر ڈیٹا تک رسائی حاصل کرکے ڈیٹا چرا لیتے ہیں یا پھر کلک بیٹنگ میں ملوث ہوتے ہیں جس سے ان کا مقصد پیسہ کمانا ہوتا ہے۔

ہارون بلوچ نے کہا کہ ایسے وی پی اینز کی سروسز انتہائی غیر معیاری ہوتی ہیں اور وہ پیسے کی خاطر یوزرز کا ڈیٹا کسی کو بھی بیچ سکتے ہیں لہٰذا ان سے محتاط رہنا بہت ضروری ہے کیونکہ اس کے انتہائی سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں جیسے کہ اکاؤنٹس کا ہیک ہو جانا یا پاسورڈز کا چوری ہو جانا وغیرہ۔

انہوں نے کہ فری لانسرز کو جو وی پی این کے استعمال کی وجہ سے لوکیشن سمیت دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس کی وجہ غیر معیاری وی پی اینز ہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اچھا وی پی این استعمال کیا جائے تو عمومی طور پر لوکیشن سے متعلق مسائل نہیں ہوتے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں فائروال کے ذریعے سوشل میڈیا کنٹرول کرنے کی تیاری، وی پی این بھی کام نہیں آئے گا

فائیور کے تحفظات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ چونکہ جب یوزرز وی پی این سے کنیکٹ ہوتے ہیں تو ان کی لوکیشن کسی اور ملک کی ہوتی ہے تاکہ بلاکنگ کو بائی پاس کیا جاسکے، لوکیشن کی یہ تبدیلی فائیور جیسے پلیٹ فارمز کو چکرادیتی ہے کہ آیا یہ فری لانسر پاکستان میں بیٹھا ہے یا کسی اور ملک میں۔

آئی ٹی ایکسپرٹ تمجید اعجازی کا کہنا تھا کہ ان پیڈ وی پی اینز کا معاملہ دراصل یہ ہے کہ جتنا بھی ڈیٹا ہوتا ہے وہ ان وی پی این کمپنیوں کے سرور کے ذریعے راؤٹ ہو رہا ہوتا ہے اور جب ڈیٹا ان سرورز کے ذریعے سے ہوتا ہوا اپنی لوکیشن پر جاتا ہے تو وہ وی پی این فراہم کرنے والی ان کمپنیوں کے پاس بھی جا رہا ہوتا ہے۔

تمجید اعجازی نے کہا کہ اس صورتحال میں بہت ہی آرام سے ڈیٹا یا پھر اکاؤنٹس ہیک ہو سکتے ہیں اور کوئی فائل، پاسورڈ، فنانشل ڈیٹا یا جو کچھ بھی آپ ان وی پی اینز کی مدد سے کھولتے ہیں تو وہ ڈیٹا ان کے پاس چلا جاتا ہے اور لیک ہوجاتا ہے جو پھر ڈارک ویب اور ہیکرز تک پہنچ سکتا ہے جس سے آپ کو مالی، سماجی اور ذاتی نقصان ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: آپ کا ڈیٹا آپ کی سوچ  سے بڑھ کر قیمتی کیوں ہے؟

انہوں نے کہا کہ جتنی بھی کمپنیاں مفت وی پی این مہیا کر رہی ہوتی ہیں اس سے وہ کوئی نہ کوئی فائدہ بھی حاصل کر رہی ہوتی ہیں اور بعض اقات فون یا کمپیوٹر میں وائرس خودبخود بھی گھس جاتا ہے جس سے بعد میں بھی ڈیٹا ہیک ہو سکتا ہے۔

یہ تمام نقصانات کسی بھی انسان کو ان پیڈ وی پی اینز کے استعمال سے ہو سکتے ہیں۔ سوائے 4 سے 5 بڑی کمپنیوں کے جن کے وی پی اینز قابل اعتماد ہیں جن کی سبسکرپشن کی اچھی خاصی قیمت ادا کرنی پڑتی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp