21 ویں صدی میں دنیا جہاں جدت کی نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے وہیں بڑھتی ٹیکنالوجی نے کتاب کی اہمیت کو ماند کردیا ہے، جس کی وجہ سے دنیا بھر میں کتاب پڑھنے والوں کی تعداد ہر گزرتے دن کے ساتھ کم سے کم تر ہوتی جارہی ہے، تاہم کتاب کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے کوئٹہ کے نوجوانوں کی جانب سے ایک ایسا کیفے بنایا گیا ہے جہاں چائے خانہ اور لائبریری کو یکجا کردیا گیا ہے۔
’کوئٹہ بُک کیفے‘ نامی اس کیفے کے دو حصے ہیں جس کے ایک حصے میں چائے کافی سمیت دیگر کھانے کی چیزیں عوام کو پیش کی جاتی ہیں، جبکہ دوسری جانب کیفے میں کتب خانہ بھی بنایا گیا ہے، جہاں نوجوان مطالعہ کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے ذوق کی تسکین کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ملتان کا انوکھا ریسٹورنٹ جہاں کھانا تالاب میں بیٹھ کر کھانا ہوتا ہے
اس کیفے کا آئیڈیا ہمیں کراچی سے ملا، مالک علی زیدی
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کیفے کے مالک علی زیدی نے کہاکہ 2 سال قبل کوئٹہ کے علاقے مری آباد میں اس کیفے کی بنیاد رکھی۔ ’دراصل ہمیں یہ آئیڈیا کراچی کے ایک کیفے سے آیا جہاں لائبریری اور چائے خانے کو یکجا کیا گیا تھا، اور لوگ چائے کی چسکی کے ساتھ کتابوں کا مطالعہ بھی کرتے اور پھر اس پر بحث کرتے‘۔
انہوں نے کہاکہ کراچی سے کوئٹہ آنے کے بعد ایسے کیفے کی شدید کمی محسوس ہوئی جس کی وجہ سے ہم چند دوستوں نے مل کر یہ فیصلہ کیاکہ کوئٹہ میں بھی ایسا کیفے بنایا جائے، پھر ہم نے اس کیفے کا باقاعدہ آغاز کیا اور اب اس کو کافی کامیابی سے چلا رہے ہیں۔
علی زیدی نے بتایا کہ اس کیفے میں نہ صرف مختلف کتابیں مطالعہ کے لیے رکھی گئی ہیں بلکہ مختلف نجی اداروں کے لیے ایک ایسا ماحول بھی بنایا گیا ہے جہاں جدید دور کے علوم سمیت دیگر معاملات پر بحث کی جاتی ہے، اس حوالے سے یہ کیفے شہر بھر میں کافی مشہور ہورہا ہے اور نوجوان بڑی تعداد میں یہاں کا رخ کرتے ہیں۔
’خواتین اور مردوں کے بیٹھنے کے لیے ایک ہی جگہ‘
علی زیدی نے بتایا کہ کیفے کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں پر خواتین اور مردوں کے لیے الگ الگ جگہ نہیں بلکہ ایک ہی جگہ مختص کی گئی ہے جہاں پر وہ بیٹھ کے ایک دوسرے کے ساتھ اظہار خیال کرسکیں، کیونکہ ہمیشہ سے بلوچستان کے لوگوں میں صنفی جھجک موجود تھی، تاہم ہم نے سوچا کہ کیوں نہ اس جھجک کو ختم کرتے ہوئے خواتین و حضرات کو ایک ہی چھت کے نیچے بیٹھ کر علمی معاملات پر بحث کا موقع فراہم کریں۔
یہ بھی پڑھیں 4 ہزار سے زائد ملی نغموں پر مشتمل دنیا کی انوکھی میوزک لائبریری
علی زیدی نے کہاکہ کوئٹہ میں ’بُک کیفے‘ کے علاوہ بھی مزید ایسے کیفیز اور لائبریریز تعمیر ہونی چاہییں تاکہ نوجوان نسل میں کتاب اور اس کی اہمیت یوں ہی فروغ پا سکے۔