چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے پاکستان میں انٹرنیٹ کی حالیہ سست روی کی نئی وجہ بیان کرتے ہوئے زیر سمندر کیبل میں خرابی کو ملک بھر میں انٹرنیٹ کی حالیہ خرابی کی وجہ قرار دیا ہے۔
رکن قومی اسمبلی امین الحق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمن نے بتایا کہ پاکستان میں 7 فائبر آپٹک کیبلز آرہی ہیں، اور ان میں سے ایک خراب ہے، جس کی مرمت 27 اگست تک متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انٹرنیٹ بندش پر لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت اور پی ٹی اے سے جواب طلب کرلیا
کمیٹی کے ارکان نے وی پی این کے استعمال اور مقامی انٹرنیٹ سروسز میں رکاوٹ کے اثرات سے متعلق سوالات پوچھے، چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ حکومتی ہدایت پر فائر وال فعال کی گئی ہے تاہم انہوں نے واضح کیا کہ انٹرنیٹ میں تعطل کا سبب فائر وال نہیں بلکہ زیرسمندر کیبل کی خرابی ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ 7.5 ٹیرا بِٹ ڈیٹا ایک کیبل کے ذریعے پاکستان آتا ہے، جس میں خرابی کی وجہ سے خلل پڑا ہے، یہ کوئی عالمی مسئلہ نہیں بلکہ پاکستان کی کیبل سے مخصوص ہے۔
مزید پڑھیں: ملک میں انٹرنیٹ سست روی کا شکار کیوں ہوا؟ پی ٹی اے کا موقف سامنے آگیا
واضح رہے کہ اس سے قبل وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شِزا فاطمہ نے دعویٰ کیا تھا کہ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس یعنی وی پی این کے بڑے پیمانے پر استعمال نے پاکستان میں انٹرنیٹ میں خلل پیدا کررکھا ہے۔
اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران شِزا فاطمہ نے بتایا کہ انٹرنیٹ کو نہ تو بلاک کیا گیا اور نہ ہی جان بوجھ کر سست کیا گیا ہے بلکہ وی پی این کے بڑھتے ہوئے استعمال سے نیٹ ورک پر تکنیکی دباؤ پڑا۔
مزید پڑھیں: انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی بندش، سندھ ہائیکورٹ کا پی ٹی اے کے موقف پر برہمی کا اظہار
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کو انٹرنیٹ سروس میں خلل کا سامنا ہے اور یہ مسائل انٹرنیٹ فائر والز کے نفاذ سے جڑے ہوئے ہیں، جو ٹریفک کی نگرانی اور فلٹر کرنے کے لیے ملک کے اہم انٹرنیٹ گیٹ ویز پر نصب کیے گئے تھے۔
اگرچہ یہ سسٹم ویب سائٹس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مواد کو کنٹرول یا بلاک کر سکتے ہیں، حکام کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس قابل اعتراض مواد کی اصلیت کا پتا لگانے کی صلاحیت بھی ہے۔