وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے تحریک انصاف کو 22 اگست کا جلسہ منسوخ کرنے کا نہیں کہا گیا بلکہ انہوں نے خود ناکامی کے ڈر سے جلسہ منسوخ کیا۔
سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہاکہ جلسے کے بعد عمران خان، بشریٰ بی بی، رؤف حسن اور علیمہ بی بی کی گفتگو سامنے ہے، تحریک انصاف اختلافات کا شکار ہے، اگر جلسے کی کامیابی یقینی ہوتی تو کبھی منسوخ نہ کیا جاتا۔
یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی کارکنان جلسہ منسوخی پر ناراض، قیادت کے لیے چوڑیوں کا تحفہ پیش کردیا
انہوں نے اعظم سواتی اور عمران خان کی جیل میں ملاقات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جیلوں میں ہونے والی گفتگو راز نہیں رہ سکتی، میں خود جیل میں رہ کر آیا ہوں، میرے سیل میں 16 کیمرے لگے ہوئے تھے۔
خواجہ آصف نے کہاکہ پی ٹی آئی اب 9 مئی واقعات سے انکار نہیں کرسکتی کیونکہ ان کے لیڈرز کے چہرے ویڈیوز میں موجود ہیں اور شکلیں واضح دیکھی جاسکتی ہیں۔
وزیر دفاع نے علی امین گنڈاپور کو بزدار ٹو قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ صرف بڑھکیں مارتے ہیں، ان کی اپنی کابینہ کے لوگ انہیں چور کہہ رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان کی وحدت کا بھرپور دفاع کریں گے، کیونکہ بیرونی ایجنڈے پر کام ہورہا ہے اور ہم اس کا بھرپور مقابلہ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان کا فوجی عدالت میں ٹرائل ہوا تو اوپن ہی ہوگا، وزیر دفاع خواجہ آصف
ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہاکہ ہماری قسمت کا فیصلہ امریکا نے نہیں ہم نے خود کرنا ہے، وہاں ڈیموکریٹس آئیں یا ری پبلکنز ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔