وزیر داخلہ اور چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے کہا ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی گزشتہ ایک سال سے اچھی نہیں رہی ہے، میرے پاس جادو کی چھڑی نہیں ہے کہ اسے ایک رات میں ٹھیک کر دوں، کچھ لوگوں کی خواہش ہے کہ میں استعفیٰ دے کر چلا جاؤں، کوشش ہے کہ ٹیم کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:کچے میں 12 پولیس اہلکاروں کی شہادت، محسن نقوی اظہار یکجہتی کے لیے رحیم یار خان پہنچ گئے
پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محسن نقوی نے بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات کی مذمت کرتےہوئے کہا ہے کہ دہشتگردوں کو بھرپور جواب دیں گے، بلوچستان حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں، ان کے ساتھ بھرپور تعاون کیا جائے گا۔
بلوچستان میں دہشتگردوں کو بھرپور جواب دیا جائے
ان کا کہنا تھا کہ پوری قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ بلوچستان میں دہشتگردوں کو بھرپور جواب دیا جائے جس کے بعد بلوچستان حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ان کی ہر طرح سے معاونت کی جائے گی۔
انہوں نے تصدیق کی دہشتگردوں کے حملے میں ہمارے 14 جوان شہید ہوئے ہیں، یہاں دہشتگردوں کے عزائم کچھ اور تھے لیکن ہمارے سیکیورٹی فورسز کے جوانوں نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے ان کے عزائم کو ناکام بنا دیا ہے۔
ناراض بلوچ دہشتگرد نہیں ہیں
انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ بلوچستان کی جو حقیقی قیادت ہے اس سے مذاکرات کیے جائیں، جو لوگ اس طرح کے گھناؤنے کردار کے مالک ہیں اور ملک میں دہشتگردی کے واقعات میں ملوث ہیں ان سے کوئی مذاکرات نہیں کیے جائیں گے، یہ لوگ دہشتگرد ہیں اور ان سے ایسے ہی طریقے سے نمٹا جائے گا۔
مزید پڑھیں:کچے کے ڈاکوؤں کا پولیس پر حملہ ناقابل قبول، مریم نواز نے آپریشن کا اعلان کردیا
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کوئی ناراض بلوچی نہیں ہیں، یہ سب لوگ دہشتگرد ہیں، جو دہشتگرد ہو گا اس کو دہشتگرد کی طرح کا ہی جواب دیں گے۔ دہشتگرد کو ناراض بلوچی کسی طور پر نہیں کہیں گے، ناراض بلوچ جو بھی ہیں ہم ان سے بات بھی کریں گے اور انہیں منوائیں گے بھی، زخمیوں کا علاج جاری ہے۔
میرے پاس جادو کی چھڑی نہیں
وزیر داخلہ اور چیئرمین پی سی بی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کرکٹ ٹیم کا یہ حال پچھلے ایک سال سے ہے، میرے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے، 2 باتیں تھیں کہ ایک میں ٹیم کے بہتری کے لیے اقدامات لوگوں کو دکھانے کے لیے کرتا یا دوسرا میں ٹیم کی طویل المدتی بہتری کے لیے کام کرتا۔
جاؤں گا بھی تو کرکٹ کا سسٹم ٹھیک کر کے جاؤں گا
انہوں نے کہا کہ جب میں نے چیئرمین پی سی بی کا عہدہ سنبھالا تو کچھ لوگوں کی دوسرے روز ہی یہ کوشش تھی کہ میں استعفیٰ دے کر گھر چلا جاؤں، تیسرا یا چوتھا روز تھا کہ کسی کی یہ خواہش میں نے سنی تھی۔ میں جاؤں گا ضرور، لیکن ان شااللہ سسٹم کو ایک بار ضرور ٹھیک کر کے جاؤں گا۔
مزید پڑھیں:محسن نقوی کی پی سی بی میں سرجری، لوٹ کر بدھو گھر کو آئے !!!
انہوں نے کہا کہ سسٹم کو ٹھیک کرنے کے لیے طول المدتی اقدامات کی ضرورت ہے جس کے لیے ہم کوشاں ہیں، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ قومی ٹیم کی کارکردگی بہتر نہیں ہے تاہم ایسا نہیں کہ بس میں استعفیٰ دے کر چلا جاؤں، سسٹم کو ٹھیک کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں جو آئندہ کچھ دنوں میں سب کے سامنے آ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وقار یونس نے ہماری معاونت کی ہے، اس کے بعد ایک بہت ہی اچھا نام اور اچھے کرکٹر ہیں ان سے ہمارا رابطہ ہوا ہے، انہوں نے ثقلین مشتاق، مصباح الحق، محمد سرفراز اور شعیب ملک کو فائنل کرنے میں بھی ہماری معاونت کی، انہوں نے ہی ٹیم کو سنبھالنا تھا، ایک ٹیم انہوں نے ہی سنھبالنی ہے جبکہ ایک ٹیم باقی چاروں سنبھالیں گے۔
ہمارے پاس متبادل کھلاڑیوں کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا
ان پانچوں کے آنے سے ٹیم میں ان شا اللہ بہت بہتری آئے گی، ہمارے پاس متبادل کھلاڑی بھی نہیں تھے اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی ریکارڈ تھا، بہت سارے کھلاڑی جو بہت بہتر کھیلتے ہیں ان کا ریکارڈ میں کوئی نام ہی نہیں تھا، اب ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایشین کرکٹ کونسل کی سربراہی پاکستان کو منتقل، محسن نقوی ایک اور اہم عہدہ سنبھالنے کے قریب
یکدم کھلاڑیوں کو ٹیم سے فارغ نہیں کیا جا سکتا
انہوں نے کہا کہ ہم ڈومیسٹک کرکٹ کو مضبوط بنا رہے ہیں اس میں ہمارے پاس 100 سے 150 کھلاڑیوں کا ڈیٹا بھی آ جائے گا، جس سے ہم اچھے کھلاڑیوں کا انتخاب کریں گے۔ اس میں سلیکشن کمیٹی کے لیے بھی آسانی ہو گی، لوگوں کا کہنا ہے کہ آج ہی ٹیم سے 2 یا 4 لوگوں کو فارغ کر دوں، ایسا ہو گا نہیں، نہ کر سکتے ہیں کیوں کہ ہمارے پاس بیک اَپ موجود نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی جو ڈیڑھ سو لوگ منتخب ہوئے ہیں ان میں 80 فیصد کمپیوٹر کا کمال ہے اور 20 فیصد انسانی مدد حاصل کی گئی ہے۔
چیمپیئن ٹرافی کے بعد ایک مختلف ٹیم نظر آئے گی
انہوں نے کہا کہ ان شا اللہ وہ وقت آئے گا جب آپ اور ہم سب مل کر کہیں گے کہ یہ کھلاڑی ٹیم میں اچھا شامل ہوا ہے، یہ سب کچھ چیمپیئن ٹرافی کے بعد نظر آ جائے گا۔ اب ٹیم میرٹ پر تشکیل دی جائے گی، چیمپیئن ٹرافی میں بھی کھلاڑیوں کی کارکردگی کو دیکھ کر آئندہ ٹیم میں شامل کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: محسن نقوی نے لاہور، راولپنڈی اور کراچی اسٹیڈیمز کے نئے ڈیزائن کی منظوری دے دی
کسی کو کپتان نے نہیں کھلایا تو اس میں ہماری کیاغلطی
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ بات بالکل درست ہے کہ بنگلہ دیش سے ٹیسٹ ہارنا انتہائی مایوس کن بات ہے، ٹیسٹ نہیں ہارنا چاہیے تھا۔ سلیکشن کیمٹی نے 17 کھلاڑیوں کے نام کپتان کو دے دیے تھے، کپتان نے جن لوگوں کو نہیں کھلایا تو یہ ان کی مرضی ہے، کچھ کھلاڑیوں نے پچ پر اعتراضات اٹھائے تھے، پچ کے حوالے سے بھی رپورٹ مانگ لی ہے، اس کا بھی جائزہ لیں گے۔
مزید پڑھیں: پی سی بی چیئرمین محسن نقوی کی وقار یونس کے ہمراہ پریس کانفرنس، نئے اور دلچسپ منصوبوں کا اعلان
کراچی میں میچ کے حوالے سے کوئی یو ٹرن نہیں لیا گیا
ایک اور سوال کے جواب میں محسن نقوی نے کہا کہ کراچی میں میچ کے حوالے سے کوئی یو ٹرن نہیں لیا گیا، وہاں کی سیکیورٹی ٹیم نے کہا ہے کہ میچ اور گراؤنڈ کی تعمیر نو ایک ساتھ نہیں چل سکتے، ہمارے پاس وقت نہیں تھا، یہ شیڈول ایک سال پہلے بنایا گیا تھا۔
بلوچستان میں غیر ملکی ہاتھ بھی ملوث ہے
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بدامنی پھیلانے اور اسے غیر مستحکم کرنے کے لیے بہت سارے بیرونی عناصر بھی کار فرما ہیں انہیں ان شا اللہ بے نقاب کریں گے۔ بلوچستان میں حملے ایک دم نہیں ہوئے بلکہ یہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے حلمے کیے ہیں ان کے بارے میں تصدیق ہو چکی ہے کہ یہ لوگ دہشتگرد ہیں اور ہم وزیر اعلیٰ بلوچستان کی بات سے مکمل اتفاق کرتے ہیں، ایسا بالکل نہیں ہے کہ یہ کوئی ہمارے سیکیورٹی یا انٹیلی جنس اداروں کی ناکامی ہے۔
ٹی ایل پی کا ہیڈکوارٹر افغانستان میں موجود ہے
وزیر داخلہ نے کہا کہ ایک دہشتگردی تحریک طالبان پاکستان (ٹی ایل پی ) کر رہی ہے جس کا سارا ہیڈکوارٹر افغانستان میں ہے، اس میں کچھ لوگوں کو ہم نے خود بھی چھوڑا تھا اور وہی دوبارہ متحرک ہوئے ہیں، لیکن کل بلوچستان والی کارروائی میں کوئی اور قوتیں بھی ملوث ہیں۔