کراچی کے مختلف علاقوں سے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت قائمقام چیف جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں سندھ ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کی، تاہم متعدد لاپتا شہریوں کے اہل خانہ اور وکلا عدالت پیش نہ ہوسکے۔
عدالتی استفسار پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ مبینہ طور پر لاپتا شہریوں کی بازیابی کے لیے ملک بھر کی ایجنسیوں کو خطوط ارسال کیے گئے ہیں جبکہ متعدد جے آئی ٹی اجلاس اور صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس ہوچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاپتا افراد کے خاندانوں کے لیے امدادی پیکیج کا اعلان
قائمقام چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ کراچی کے ضلع غربی کے علاقے سے لاپتا شہری محمد یوسف کی بازیابی کے لیے کیا کارروائی کی گئی، تفتیشی افسر نے بتایا کہ عدالتی حکم کے بعد جے آئی ٹی اجلاس منعقد کیا گیا، درخواست گزار کا جس نمبر سے لاپتا شہری سے رابطہ ہوا وہ نمبر پولیس کو فراہم نہیں کیا جارہا۔
اس موقع پر جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے تفتیشی افسر کو سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ نہ ہی آپ نے کال ڈیٹیل ریکارڈ یعنی سی ڈی آر کروایا نہ ہی کوئی اور کارروائی کی گئی، پولیس کی پیش کردہ رپورٹ کے مطابق داؤد احمد گلشن اقبال کے علاقے، حاشر خان بوٹ بیسن، محمد یوسف پیرآباد اور دیگر شہری کراچی کے مختلف علاقوں سے لاپتا ہیں۔
مزید پڑھیں: لاپتا افراد کی واپسی سے متعلق اٹارنی جنرل کا بیان حلفی عدالتی حکم نامے کا حصہ قرار
روایتی رپورٹس پیش کرنے پر ایس ایس پی ویسٹ عارب مہر کو بھی سرزنش کرتے ہوئے عدالت نے متعلقہ جے آئی ٹیز اور صوبائی ٹاسک فورس کو اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت کی، شہریوں کی بازیابی کے لیے کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسرسے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی
سندھ ہائیکورٹ نے کراچی کے مختلف علاقوں سے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر مزید سماعت 4 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی ہے۔