اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتا افراد سے متعلق کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق عدالت نے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی جانب سے لاپتا افراد کی واپسی کی یقین دہانی سے متعلق اٹارنی جنرل کے بیان حلفی کو تحریری حکم نامے کا حصہ بنا دیا ہے۔
مزید پڑھیں
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کی جانب سے جاری کردہ 4 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامے کے مطابق اٹارنی جنرل نے ریاست اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے عدالت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ہر فرد جس کے حوالے سے لاپتا ہونے کا الزام ہے اپنی فیملی کے پاس ضرور آئے گا۔
اہم خبر ، جبری گمشدگی افراد سے متعلق ڈی جی آئی ، ڈی جی ایم آئی اور ڈی جی آئی بی پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کے حکم میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمیٹی کنوینیر ڈی جی آئی بی کی استدعا پر ترمیم کردی عدالت نے اپنے نئے حکم میں کہا ہے کہ تینوں خفیہ اداروں کے سیکنڈ ہائی لیول کے افسر کمیٹی کے…
— Saqib Bashir (@saqibbashir156) May 27, 2024
حکم نامے کے مطابق اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا ہے کہ جبری گمشدہ افراد سے متعلق وزرا پر مشتمل کمیٹی نے سفارشات تیار کرلی ہیں، جنہیں کابینہ سے منظوری کے بعدعدالت کے سامنے پیش کردیا جائے گا، اٹارنی جنرل کے مطابق لاپتہ افراد کا مسئلہ سیاسی حل کا تقاضا کرتا ہے۔
تحریری حکم نامے کے مطابق درخواست گزار کی وکیل ایمان مزاری نے ابھی تک لاپتا 3 طلبا کے نام بھی اٹارنی جنرل کو فراہم کیے، عدالت توقع کرتی ہے کہ آئندہ سماعت پر3 لاپتہ افراد سے متعلق عدالت کو آگاہ کریں گے۔
عدالت نے لاپتا افراد سے متعلق خفیہ اداروں کے ڈی جیز پر مشتمل کمیٹی کے حوالے ڈی جی انٹیلیجنس بیورو کی استدعا منظور کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمیٹی میں ایف آئی اے اور سی ٹی ڈی کو بھی شامل کر سکتے ہیں جبکہ آئی ایس آئی ، ایم آئی ، آئی بی اپنے سیکنڈ ہائی لیول آفیسر کو کمیٹی کا رکن بناسکتے ہیں۔
عدالتی تحریری حکم نامے کے مطابق اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ لاپتا افراد کے مسئلے کو ہمیشہ کے لیے حل کرنے کی اعلی سطح پر بات کی ہے۔