سابق وزیراعظم عمران خان پر اڈیالہ جیل میں سختیاں مزید بڑھا دی گئی ہیں۔ جیل ذرائع کے مطابق اڈیالہ جیل میں تبادلوں اور حکام کی گرفتاریوں کے بعد کچھ سختیاں مزید بڑھا دی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھین:اڈیالہ جیل میں قید عمران خان نے بڑا اعتراف کرلیا
ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کے سیل کے قریب جیل عملے کو جانے سے منع کردیا گیا ہے۔ عمران خان اب مکمل طور پر قید تنہائی میں ہیں۔ اگر عمران خان کو کسی چیز کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ آواز لگا کر منگوا لیتے ہیں لیکن عملے کو عمران خان سے بات چیت کرنے سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے ذرائع نے بھی تصدیق کی ہے کہ عمران خان کو اب متعدد ضروریات کی چیزیں بھی مہیا نہیں کی جا رہی ہیں۔ مثلاً انہیں کتابیں، انگریزی اخبار ڈان وغیرہ اب پڑھنے کو نہیں دیا جارہا ہے۔
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان پر پہلے بھی سختیاں تھیں تاہم انہوں نے اس حوالے سے بات کرنے سے منع کیا ہوا تھا لیکن اب سختیاں مزید بڑھا دی گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کو نہانے کے لیے ریت ملا پانی دیا جاتا ہے۔ بالٹی بھر کر رکھ دی جاتی ہے۔ جب ریت بیٹھ جاتی ہے تو عمران خان وہ پانی نہانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:خیبرپختونخوا کے بلدیاتی نمائندوں کی پارلیمنٹ ہاؤس اور اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کی دھمکی کیوں؟
ذرائع نے بتایا کہ عمران خان کے سیل میں مین ہول کا ڈھکن بھی اب کھلا چھوڑا ہوا ہے جس کی وجہ سے سیل میں بدبو پھیل جاتی ہے جبکہ کیڑے مکوڑے بھی سیل میں آتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق عمران خان کی ملاقاتیوں کی تعداد بھی 6 سے کم کر کے اب 2 کردی گئی ہے۔ وکلا کو بھی ملاقات سے روکا جاتا ہے۔ عدالت کے احکامات کے بعد ہی وکلا کو اندر جانے کی اجازت دی جاتی ہے جبکہ سیاسی ملاقاتوں میں سیاست پر گفتگو کرنے سے روکا جاتا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے پیر کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اڈیالہ جیل میں مزید افسران کے تبادلے کر دیے گئے ہیں اور اب سختیاں بھی بڑھا دی گئی ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر انہیں کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی ہوں گے۔