ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ رضاکارانہ طور پر گردے عطیہ کرنے والے افراد میں سرجری کے بعد اموات کا خطرہ پہلے کی نسبت مزید کم ہوگیا ہے۔
نیویارک یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق میں 30 سال کے دوران ایک لاکھ 64 ہزار زندہ افراد کی جانب سے گردے عطیہ کرنے کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا۔ 1933ء سے 2022ء تک امریکا میں گردوں کی پیوندکاری کے ریکارڈ کے مطابق، اس دوران جتنے بھی ٹرانسپلانٹ ہوئے تھے، ان میں سے ہر 10 ہزار میں سے ایک سے بھی کم فرد کی عطیہ دینے کے بعد سرجری کی پیچیدگیوں کے باعث موت واقع ہوئی۔ اس ڈیٹا کے مطابق، ان 30 برسوں میں گردے عطیہ کرنے والے 36 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں بیشتر افراد مرد تھے اور ان کی موت کا سبب ہائی بلڈ پریشر تھا۔
یہ بھی پڑھیں: چینی سائنسدانوں کا کارنامہ، خنزیرکے جنین سے انسانی گردے تیار کر لیے
اس سے قبل کے اعدادوشمار سے پتا چلتا ہے کہ گردہ عطیہ کرنے والے ہر 10 ہزار میں سے 3 افراد سرجری میں پیچیدگی کے باعث وفات پاجاتے تھے۔ اس حوالے سے نیویارک یونیورسٹی کے ٹرانسپلانٹ سرجن ڈوری سیگیو کا کہنا ہے کہ گردے عطیہ کرنے والوں کے لیے ٹرانسپلانٹ سرجری اب ماضی کے مقابلے زیادہ محفوظ ہو گئی ہے اور اب پہلے جیسے خطرات موجود نہیں ہیں کیونکہ آپریشن کے طریقے بدل گئے ہیں اور سہولیات میں بھی اضافہ ہوا ہے یہی وجہ ہے کہ 2013ء کے بعد گردے عطیہ کرنے والے 5 افراد کی اموات ہوئیں ۔
یہ بھی پڑھیں: بیوٹی پارلر جانے والی خواتین ہوشیار، بال بنوانے آئی خاتون کے گردے فیل ہوگئے
سائنسی جریدے جاما میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، امریکا میں سالانہ 90 ہزار افراد کو گردوں کی ضرورت ہوتی ہے اور زیادہ تر افراد کی خواہش ہوتی ہے کہ انہیں کوئی زندہ انسان گردہ عطیہ کرے کیونکہ زندہ انسان کا گردہ مردہ فرد کے گردے کی نسبت زیادہ عرصہ تندرست رہتا ہے، تاہم ان میں سے ہزاروں افراد ہر سال گردہ ملنے کے انتظار میں مر جاتے ہیں۔