بھارتی وزیراعظم لال بہادر شاستری نے پاکستان کو جنگ کی دھمکی دی مگر ساتھ ہی اعتراف کیا کہ گزشتہ روز پاکستانی افواج نے 4 بھارتی طیاروں کو مار گرایا۔
اس دوران بھارتی آرمی چیف جنرل جے این چوہدری نے مقبوضہ کشمیر میں اعلیٰ فوجی افسران سے ملاقات کی، ادھر صدر ایوب نے پاکستانی قوم سے خطاب میں بھارت کو تنبیہہ کی کہ بھارت نے ابتدا ہی سے پاکستان اور کشمیر کے متعلق اپنی پالیسی کی بنیاد نفرت اور دشمنی پر رکھی ہے جس کے نتیجے میں سنگین صورتحال پیدا ہوگی۔
مزید پڑھیں: یکم ستمبر 1965: پاک بھارت جنگ کے پہلے روز کیا ہوا؟
صدر ایوب نے اپنے خطاب میں کہا کہ جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا جبکہ پاکستان کشمیریوں سے اپنا وعدہ پورا کرے گا۔ دوسری جانب سردار عبدالقیوم نے بھارت کو خبردار کیا کہ بھارتی افواج اپنی قبر میں اُتر آئی ہے۔
بین الاقوامی مبصرین نے بھارت کی طرف سے فضائی قوت استعمال کرنے پر نہایت افسوس کا اظہار کیا۔ ادھر پاکستان میں جی ایچ کیو نے تمام فارمیشنز کو وارننگ آرڈر جاری کر دیے کہ بھارتی افواج کی بڑھتی ہوئی جنگی تیاریوں کے پیشِ نظر وہ 2 ستمبر کی صبح تک کنسنڑیشن ایریاز سنبھال لیں۔
یہ بھی پڑھیں: 19 ستمبر 1965: بھارت کی جگ ہنسائی کا موجب کیسے بنا؟
کشمیر کے محاذ پر پاک فوج نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے سونا مرگ کے نزدیک ایک بھارتی پلاٹون کا مکمل صفایا کرتے ہوئے بھارتی افواج کے ٹھکانوں اور تنصیبات پر حملے جاری رکھے۔
پاکستانی افواج نے چھمب میں مشرق کی جانب پیش قدمی کرتے ہوئے 15 ٹینک قبضے میں لیے اور 150 بھارتی فوجیوں کو جنگی قیدی بنا لیا۔