بلوچستان کے وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں گزشتہ ماہ جو دہشتگردی کے واقعہ ہوا، اس میں کسی بلوچ نے نہیں بلکہ دہشتگردوں نے معصوم پاکستانی شہریوں کو بسوں سے اتار کر قتل کیا۔
کوئٹہ میں صوبائی کابینہ کے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ مٹھی بھر دہشتگرد آسان ہدف تلاش کرتے ہیں اور معصوم شہریوں کو بسوں سے اتار کر بیدردی سے شہید کرتے ہیں
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان اسمبلی: صوبے میں ہونے والی دہشتگردی کے خلاف قرارداد منظور
بلوچ ہمیشہ سے جنگیں لڑتے آرہے ہیں، ان کی جنگیں روایات اور اقدار کے لیے ہوتی تھیں، لیکن اب جو رہا ہے یہ بلوچ قوم کے نام پر ضرور کیا جارہا ہے لیکن اس کا تعلق بلوچ قوم سے نہیں ہے، یہ کسی بلوچ نے کسی پشتون یا پنجابی کو نہیں مارا، یہ دہشتگردوں نے بسوں سے اتار کر بیدردی سے قتل کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت نوجوان طلبا کو پڑھنے کے لیے ہاورڈ اور آکسفورڈ یونیورسٹی بھیج رہی ہے اور بشیر زیب انہیں خودکش بنارہے ہیں، یہ فیصلہ بلوچ قوم نے کرنا ہے کہ کون ان کی زیادہ خدمت کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان، سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 21 دہشتگرد ہلاک، 14 جوان شہید
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہم اپنی خدمت جاری رکھیں گے، جہاں تک اس نام نہاد جنگ کی بات ہے تو اس کے خاتمے کی ذمہ داری صوبائی کابینہ پر آتی ہے اور یہ اس لڑائی کا خاتمہ اسی وقت ممکن ہے جب ہم گورننس کے ماڈل کو بہتر بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایک عام بلوچی جو شدید موسمی حالات اور تنگدستی برداشت کرتا ہے، اس کو سہولیات دینے کے لیے ہم سب کو محنت کرنا ہوگی، پہلے بھی سیکرٹریوں اور وزرا کو مختلف علاقوں کے دورے کرنے کے احکامات دیے تھے۔ انہوں نے ہدایات کی کہ تمام صوبائی سیکریٹریز کو روزانہ کسی نہ کسی ضلع میں ہونا چاہیے، ان دوروں سے بڑا فرق پڑتا ہے، ہم بھی خاران جارہے ہیں، دیگر وزرا بھہی ایسے ہی دورے کریں گے۔