چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے شک ہے کہ حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کی راہ رکاوٹیں کھڑی کرے گی اس لیے قوم عدالت عظمیٰ کے ساتھ کھڑی ہوجائے۔
ویڈیولنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے بدھ کے روز نماز عشاء کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلے کاجشن منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب وکلاء کو آگے نکلنا ہوگا۔
کل عشاء کے بعد پوری قوم باہر نکلے اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر اظہار تشکر منا کر بتائے کہ ہم انکے ساتھ کھڑے ہیں۔ عمران خان
#StandingWithConstitution pic.twitter.com/EbufXQCIAP— PTI (@PTIofficial) April 4, 2023
عمران خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے آئین و قانون کی حکمرانی کی فتح ہوئی ہے کیوں کہ رول آف لاء کا مطلب ہی یہ ہے کہ طاقتور کے مقابلے میں کمزور کو تحفظ دیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کی صورت میں 90 روز کے اندر انتخابات ہوں گے اور ہم نے اپنے وکلاء سے مشورہ کرکے یہ اقدام اٹھایا تھا لیکن حکمران اس بات پر بضد ہیں کہ پہلے تحریک انصاف کو کمزور کیاجائے اوراس کے بعد الیکشن میں جائیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اسمبلی کی تحلیل کے معاملے پر ہمارے بہت سے لوگ خوش نہیں تھے لیکن پھر بھی ہم نے یہ فیصلہ کیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب ہمارے خلاف کارروائیاں کررہاہے اور جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے ایسا کسی جمہوریت میں نہیں ہوتا۔
شریف خاندان کو وہ عدالتیں پسند ہیں جو ان کے حق میں فیصلہ دیں
انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کو صرف وہ عدالتیں پسند ہیں جو ان کے حق میں فیصلہ دیں اور خلاف فیصلہ آنے کی صورت میں یہ مہم چلاتے ہیں جیسا کہ آج کیا گیا اور یہی ان کی تاریخ ہے جبکہ عدلیہ میں تقسیم کے پیچھے بھی ان کا بڑا ہاتھ ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کھل کر ججوں کے اوپر حملہ کیا جارہاہے لیکن سپریم کورٹ کے فیصلوں کی قوم حفاظت کرے گی اور ہم ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حقیقی آزادی کی تحریک یہی ہے کہ طاقتور اور کمزور کے لیے ایک جیسا قانون ہو۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ آج اگر انصاف کی فراہمی میں پاکستان کا نمبر 129واں ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں طاقتور اور کمزور کے لیے الگ الگ قانون ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کا فیصلہ پوری قوم کی جیت ہے کسی ایک سیاسی پارٹی کی نہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ حکمران اتحاد میں شامل جماعتیں انتخابات سے خوفزدہ ہیں اور اسی لیے یہ آئین توڑ کر سپریم کورٹ کو دھمکیاں بھی دے رہے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ سوچا نہیں جا سکتا کہ سپریم کورٹ کے ججز پر کتنا پریشر ہوا ہوگا کیوں کہ مجھے معلوم ہے او یہ سب میرے ساتھ ہوچکا ہے۔
ہمارے خلاف سب کچھ لندن پلان کے تحت ہورہاہے
انہوں نے کہا کہ ان کا پلان ہے کہ اکتوبر تک عمران خان کو راستے سے ہٹا دیا جائے گا یا نااہل کردیا جائے گا تو پھر الیکشن کرائیں گے یہ پاکستان کا بھلا بالکل بھی نہیں سوچ رہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پنجاب کی نگران حکومت ن لیگ کی مہم چلارہی ہے جبکہ تحریک انصاف پر ظلم کیا جارہاہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا سارا وقت مختلف عدالتوں میں ضمانتیں کرواتے ہوئے گزررہاہے اور یہ لندن پلان کا حصہ ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہم تو اکتوبر میں بھی کمزور نہیں ہوں گے یہی حکومتی پارٹیاں کمزور ہوں گی بلکہ جب یہ عوام میں نکلیں گے تو ان کو سمجھ آئے گی کہ لوگ ان سے کتنی نفرت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کل عشاء کے بعد ہم جشن منائیں گے اور میں اپنی قوم بالخصوص وکلاء سے کہتا ہوں کہ آپ نے اپنی سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑا ہونا ہے کیوں یہ ایک ایسا ادارہ ہے جس کے پاس کوئی فوج نہیں بلکہ قوم کاساتھ چاہیے ہوتا ہے۔
عمران خان نے اپنے خطاب میں آج ایک بار پھر قانون کی حکمرانی کے حوالے سے ڈنمارک کا حوالہ دیا۔