بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز کھلاڑی شکیب الحسن کے بعد مشرفی مرتضیٰ کو بھی طلبہ پر حملوں کے الزام میں نامزد کر دیا گیا، مشرفی مرتضیٰ پر 90 دیگر افراد کے ساتھ احتجاج کے دوران طلبا پر حملوں کا الزام ہے۔
بنگلہ دیشی میڈیا رپورٹس کے مطابق شکیب الحسن کے بعد بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے ایک اور سابق کپتان مشرفی بن مرتضیٰ کو بھی بنگلہ دیش میں طلبا تحریک کے دوران حملوں کے مقدمے میں نامزد کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کا بنگلہ دیش میں اپنے شہریوں کو محتاط رہنے اور کسی مظاہرے میں شرکت نہ کرنے کی ہدایت
مشرفی مرتضیٰ پر 90 دیگر افراد کے ساتھ بنگلہ دیش میں حالیہ مظاہروں کے دوران طلبا پر حملوں کا الزام ہے۔ ملزمین میں مرتضیٰ کے والد بھی شامل ہیں، جنہیں اسی طرح کے الزامات کا سامنا ہے۔
شیخ مصطفی المزید الرحمان نے نرائل صدر پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کرایا تھا، جس میں حملوں میں مبینہ طور پر ملوث متعدد افراد کو نامزد کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے ایک اور سابق کپتان شکیب الحسن کے خلاف قتل کا مقدمہ درج ہونے کے بعد مشرفی مرتضیٰ پر مقدمے کی یہ پیش رفت سامنے آئی ہے۔
پاکستان کے دورے کے بعد شکیب الحسن بنگلہ دیش واپس نہیں گئے اور انہوں نے دبئی کے راستے انگلینڈ جانے کا فیصلہ کیا۔
واضح رہے کہ مشرفی مرتضیٰ نے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے کر سیاست میں قدم رکھا تھا اور 2018 میں وزیراعظم شیخ حسینہ کی عوامی لیگ میں شمولیت اختیار کی تھی۔ اس کے بعد وہ نرائل-2 حلقہ سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں:بنگلہ دیش کوٹا سسٹم پر خونریز جھڑپیں، پاکستانی طلبہ بھی محصور، والدین کی وزیر اعظم سے مدد کی اپیل
واضح رہے کہ 6 اگست کو بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے مستعفی ہونے اور ملک چھوڑنے کے بعد ملک میں تشدد اور افراتفری کا سلسلہ جاری تھا جس کے بعد مظاہرین نے بنگلہ دیش کے سابق کرکٹ کپتان مشرفی بن مرتضیٰ کے گھر کو آگ لگا دی تھی۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق طلبا کے بڑے پیمانے پر احتجاج کے بعد شیخ حسینہ کے ملک سے باہر جانے کے بعد مظاہرین نے مشرفی بن مرتضیٰ کے گھر میں توڑ پھوڑ کی اور یہاں سامان کو آگ لگا دی۔
مشرفی بن مرتضیٰ نے 117 میچوں میں بنگلہ دیش ٹیم کی قیادت کی۔ انہوں نے اپنے طویل کرکٹ کیریئر کے دوران 36 ٹیسٹ، 220 ون ڈے اور 54 ٹی 20 انٹرنیشنل میچوں میں 390 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں اور 2955 رنز بنائے۔
یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش: مظاہروں میں اب تک 100 سے زیادہ افراد ہلاک، طلبہ کا احتجاج جاری رکھنے کا اعلان
کھیل چھوڑنے کے بعد انہوں نے 2018 میں حسینہ واجد کی قیادت والی عوامی لیگ میں شمولیت اختیار کرکے سیاست میں قدم رکھا اور نرائل 2 حلقے سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔
بنگلہ دیش کے معروف روزنامہ ‘ڈھاکہ ٹربیون’ نے خبر دی تھی کہ مظاہرین نے ضلع عوامی لیگ کے دفتر کو بھی آگ لگا دی اور اس کے صدر سبھاش چندر بوس کے گھر میں توڑ پھوڑ کی۔
ڈھاکہ کے اڈابور پولیس اسٹیشن کے ایک افسر نے تصدیق کی کہ 23 اگست کو شکیب الحسن ان 147 افراد میں شامل تھے جن کے خلاف اگست کے اوائل میں بنگلہ دیش میں احتجاج کے دوران مبینہ قتل کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
بنگلہ دیش کے سب سے مشہور کرکٹر ہونے کے علاوہ، شکیب عوامی لیگ کے سابق رکن پارلیمنٹ بھی ہیں، جو اس ماہ کے اوائل تک بنگلہ دیش میں برسراقتدار تھی۔ مظاہروں کے وقت بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ اور پارٹی کے کئی سابق وزرا اور قانون ساز ان ملزمان میں شامل ہیں۔