رائلٹی فیس میں اضافہ غیر ملکیوں کے لیے پہاڑ سر کرنا خواب بن گیا

منگل 17 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گلگت بلتستان حکومت نے 2025 سے کوہ پیمائی اور ٹریکنگ کی مہم جوئی کے لیے رائلٹی فیس میں اضافہ کر دیا ہے۔ ٹورازم، سپورٹس، کلچر، آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، فیس اب فی فرد وصول کی جائے گی۔

ٹور آپریٹر نیک نام کریم نے وی نیوز کو بتایا کہ رائیلٹی فیسوں میں اضافہ کے بعد اب کوہ پیماوں کے لیے پہاڑ سر کرنا خواب بن جائے گا کیونکہ مارکیٹ میں اگر دیکھا جائے تو سیاحت کے فروغ کے لیے سیاحوں کی مشکلات کو کم کیا جاتا ہے اور ہمارے علاقے میں سیاحوں کی مشکلات میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ہمارے علاقے میں غیر ملکی سیاح کیوں آئے گا۔ کیونکہ پہلے ہی پاکستان کا نام دہشتگردی سے جڑا ہوا ہے انٹرنیشنل مارکیٹ میں ملک کا امیج خراب ہے دوسری جانب فیسوں میں اضافہ سے ٹورازم سیکٹر کو بھی مزید تباہ کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں:کیا موسمیاتی تبدیلی سے کوہ پیمائی مزید مشکل ہوتی جارہی ہے؟

ہمارا نیپال کے ساتھ مقابلہ پے ہی نہیں، وہاں دنیا کی سب سے بلند ترین چوٹی واقع ہے، اس کے باوجود رائلٹی فیس سمیت دیگر اخراجات کم ہیں جبکہ پاکستان میں اسکے برعکس فیسوں میں سالانہ اضافہ ہونا سیاحت کے شعبے کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔ ماؤنٹ ایورسٹ سے ایک کوہ پیما کو ریسکیو کرنے کے لیے نیپال میں 4 ہزار فیس ہے تو پاکستان میں اس کی فیس 24 ہزار سے 40 ہزار تک ہے۔

دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو، موسم گرما (اپریل تا ستمبر) کے دوران بین الاقوامی کوہ پیماؤں کے لیے پرمٹ فیس فی فرد 5 ہزار ڈالر کر دی گئی ہے۔ یہ 7 اراکین کے لیے 12 ہزار ڈالر کی سابقہ گروپ فیس سے بہت زیادہ اضافہ ہے۔ جس میں اضافی 3 ہزار ڈالر فی اضافی کوہ پیما ہے۔

نئے نوٹیفیکیشن کے تحت، 7 رکنی گروپ اب 35 ہزار ڈالر ادا کرے گا، جو پہلے کی شرح سے قریباً 3 گنا زیادہ ہے۔ خزاں کے موسم (اکتوبر سے نومبر) کے دوران، فیس اڑھائی ہزار ڈالر ہوگی، اور سردیوں کے موسم میں (دسمبر تا مارچ) 15 سو ڈالر ہے۔ براڈ پیک، گاشر برمI، گاشر برمII اور نانگا پربت کی فیس میں نمایاں اضافہ ہوگا۔

مزید پڑھیں:مقامی و غیر ملکی کوہ پیماؤں نے اسپانٹک چوٹی سر کرلی

گرمیوں کے موسم کے لیے 7 اراکین کے لیے پہلے 9 ہزار 5 سو ڈالر گروپ فیس کے مقابلے میں نئی شرح فی فرد 4 ہزار ڈالر ہے۔ موسم خزاں میں، فیس 2 ہزار ڈالر ہوگی، اور سردیوں میں 12 سو ڈالر فی کس ہوگی۔

غیر ملکیوں کے لیے ٹریکنگ فیس میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اس سے پہلے، غیر ملکی ٹریکرز سے فی گروپ 100 ڈالر وصول کیا جاتا تھا۔ نئے نرخوں نے موسم گرما میں فی فرد 300 ڈالر خزاں کے لیے 200 اور موسم سرما کے لیے 100 ڈالر فیس مقرر کی ہے۔

پاکستانی کوہ پیماؤں کے لیے K2 کے لیے پرمٹ فیس گرمیوں کے لیے ایک لاکھ روپے، خزاں کے لیے 50 ہزار روپے اور سردیوں کے لیے 30 ہزار روپے کر دی گئی ہے، جو سابقہ 30 ہزار روپے کی گروپ فیس سے بہت زیادہ ہے۔ نوٹیفکیشن میں مذکورہ بالا دیگر پہاڑوں کے لیے مقامی کوہ پیماؤں کی فیسوں میں اضافے کا بھی خاکہ پیش کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:پاک فوج کا ریسکیو آپریشن: غیرملکیوں سمیت 7 کوہ پیماؤں کو بچا لیا

ٹور آپریٹرز نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ فیسوں میں اضافہ بین الاقوامی کوہ پیماؤں اور ایڈونچر پسند سیاحوں کی آمد روک دے گا۔ فیس کا نیا ڈھانچہ بہت زیادہ ہے اور یہ گلگت بلتستان کو کوہ پیماؤں اور ٹریکرز کے لیے کم پرکشش مقام بنائے گا۔ سکیریٹری جی بی ٹورازم اس فیصلے پر دوبارہ غور کریں نہیں تو ہم مکمل بائیکاٹ کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp