’ہلسا‘ بنگلہ دیش کی قومی مچھلی ہے جسے مقامی طور پر ’آئلش‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ اس مچھلی کو بنگلہ دیش میں مچھلیوں کی ’ملکہ‘ کا درجہ حاصل ہے اور یہ بنگلہ دیش اور اس سے ملحقہ بھارتی ریاست مغربی بنگال میں رہنے والے لوگوں کی مرغوب غذا ہے۔
قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق، سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد 1996 سے ہمسایہ ملک بھارت سے تعلقات مضبوط بنانے کے لیے اس مچھلی کو سفارتکاری کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی رہی ہیں۔ ان کے ادوار میں بھارت کو اس مچھلی کی برآمدات میں اتنا اضافہ کیا گیا کہ بنگلہ دیش میں یہ مچھلی عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں بھارت نواز پالیسیوں کو شکست ہوئی، ہماری ہمدردیاں بنگلہ دیش کے ساتھ ہیں، بنگالی پاڑہ کے بنگالی
تاہم، حال ہی میں بنگلہ دیش میں قائم ہونے والی عبوری حکومت نے گزشتہ ماہ ہلسا مچھلی کی بھارت کو برآمد پر پابندی عائد کردی تھی۔ بنگلہ دیش کی حکومت نے ہلسا مچھلی کی برآمد بھارت میں اکتوبر میں ہونے والے ’درگا پوجا‘ کے تہوار سے چند ہفتے قبل روکی تھی جس سے بھارت میں ایک ’بحران‘ کی سی کیفیت پیدا ہوگئی تھی۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، بھارت میں ’درگا پوجا‘ کے تہوار کے دوران ہلسا مچھلی کو بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے اور حسینہ واجد کے اقتدار سے جانے کے بعد بنگلہ دیش کی جانب سے اس مچھلی کی برآمد پر پابندی عائد کیے جانے کے اقدام سے بھارت کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔
بنگلہ دیش کی ماہی گیری کی وزارت میں بطور مشیر فرائض سرانجام دینے والی فریدہ اختر نے گزشتہ ماہ ایک بیان میں کہا تھا، ’ہم نہیں چاہتے کہ ہم آئلش کی برآمدت کی اجازت دیکر اپنے لوگوں کو اس مشکل میں ڈال دیں کہ وہ یہ مچھلی ہی نہ خرید سکیں۔‘
بنگلہ دیش نے ہلسا مچھلی کی برآمدات روک کر بھارت کو حیران کردیا تھا اور وہاں پر اس کی قیمت میں کئی گنا اضافہ ہوگیا تھا، تاہم بنگالی حکومت نے 2 ہفتے بعد ہی اپنا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔ بنگلہ دیش کی وزارت ماہی گیری کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ پابندی بہت ضروری تھی حکومت مقامی سطح پر اس مچھلی کی طلب کو پورا کرنا اور اس کی آبادی میں اضافہ کرنا چاہتی تھی۔ بنگلہ دیش کی حکومت نے برآمدکنندگان کی درخواست پر اب بھارت کو 3 ہزار ٹن ہلسا مچھلی برآمد کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر تشدد: بھارت میں سیریز کی منسوخی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا
بنگلہ دیش نے اس سے قبل 2012 میں بھارت سے پانی کے معاہدے پر تنازع کے بعد ہلسا کی بھارت کو برآمد پر پابندی عائد کردی تھی جو 2018 میں ختم کی گئی تھی۔ اس دوران حسینہ واجد نے ممتا بینر جی اور سابق بھارتی صدر پرناب مکھر جی سمیت متعدد بھارتی رہنماؤں کو ہلسا مچھلی کے تحفے بھجوائے۔ ان کے دور اقتدار میں درگا پوجا کے موقع پر ہزاروں ٹن ہلسا مچھلی بطور تحفہ بھارت بھجوائی جاتی رہی ہے۔