عمران خان سمیت اڈیالہ جیل کے تمام قیدیوں سے ملاقات پر پابندی، وجہ کیا بنی؟

پیر 7 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان سمیت اڈیالہ جیل کے تمام قیدیوں سے ملاقات پر 18 اکتوبر تک پابندی عائد کردی گئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب حکومت نے سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے۔ ساتھ یہ بھی بتایا گیا کہ چونکہ اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا اجلاس منعقد ہونا ہے اس لیے سیکیورٹی انتظامات کو مزید سخت کردیا گیا ہے۔

اڈیالہ جیل میں موجود تمام ہی قیدیوں سے ملاقات پر پابندی کی وجہ سے اب عمران خان سے پارٹی رہنماؤں سمیت وکلا اور اہل خانہ کسی کی ملاقات ممکن نہیں ہوسکے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز عمران خان کے خلاف راولپنڈی کے تھانہ نصیرآباد میں دہشتگردی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں دہشتگردی سمیت 13 دفعات شامل کی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں ’کارکنوں کو تشدد پر اکسایا گیا‘، عمران خان اور 14 رہنماؤں پر اغوا، ڈکیتی اور پولیس پر حملے کا مقدمہ درج

مقدمے میں پی ٹی آئی راولپنڈی کے مقامی 13 رہنماؤں کو بھی نامزد کیا گیا جبکہ اس کے علاوہ 300 کے قریب نامعلوم افراد کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے متن میں درج ہے کہ عمران کو جیل مینول سے ہٹ کر ملاقاتوں کی اجازت دی گئی اور انہوں نے اس دوران پارٹی رہنماؤں سے ملاقاتوں کے دوران ساری منصوبہ بندی کی۔

ایف آئی آر کے مطابق احتجاج کی کال کے دوران ملزمان کی جانب سے ایم ون موٹروے پر سڑک بلاک کرکے فائرنگ کی گئی، ملزمان کے پاس اسلحہ، ڈنڈے اور پیٹرول بم تھے جو لے کر وہ اسلام آباد کی طرف بڑھ رہے تھے، اور ملزمان کی جانب سے سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔

ایف آئی آر کے متن میں درج ہے کہ پولیس نے ملزمان کو روکنے کی کوشش کی تو وہ حملہ آور ہوگئے، اور عمران خان کی ایما پر ریاست کے خلاف نعرے بازی کی۔

ایف آئی آر کے مطابق ملزمان سیکیورٹی اداروں کے خلاف بھی نعرے بازی کی اور اشتعال پھیلایا، ملزمان نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کار سرکاری میں مداخلت کی۔

یہ بھی پڑھیں اسلام آباد: بلوائیوں کی پرتشدد کارروائیوں کی فوٹیج اور ہوشربا حقائق سامنے آگئے

واضح رہے کہ اس سے قبل ٹیکسلا کے تھانہ میں عمران خان اور مقامی قیادت کے خلاف مقدمے کا اندراج کیا گیا تھا، جس میں دہشتگردی، اقدام قتل، اغوا، ڈکیتی، کار سرکار میں مداخلت اور پولیس اہلکاروں پر حملے کی دفعات شامل کی گئی تھیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp