پشاور ہائیکورٹ نے کالعدم پی ٹی ایم کو متنازع زمین پر جلسے سے روک دیا

بدھ 9 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پشاور ہائیکورٹ نے کالعدم پشتون تھفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کو متنازع زمین پر جلسے کے انعقاد اور پی ٹی ایم آرگنائزر و مقامی کوکی خیل قبائلی رہنماؤں کو متنازع زمین پر ہر قسمی کی مداخلت سے روک دیا۔

خیبر کے رہائشی نے کالعدم پی ٹی ایم کی جانب سے متوازی عدالتی نظام قائم کرنے کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ کالعدم پی ٹی ایم کی جانب سے متوازی عدالتی نظام کے جلسے کے لیے چنی گئی جگہ متنازع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فتنہ الخوراج اور پی ٹی ایم کا گٹھ جوڑ کھل کر سامنے آگیا، دفاعی ماہرین

پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس عتیق شاہ اور جسٹس صاحب زادہ اسداللہ پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی ایم کو وفاق کی جانب سے کالعدم قرار دیا گیا ہے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ کالعدم ہونے کی بنا پر پی ٹی ایم کی ہر سرگرمی پر قانونی طور پر پابندی عائد ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ کسی بھی کالعدم تنظیم پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کارروائی قانونی طور پر جائز ہے، پشتون قومی عدالت کے لیے استعمال ہونے والی زمین بھی متنازع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی ایم کے ٹی ٹی پی اور افغان طالبان سے رابطے ہیں، پاکستان مخالف بیانیے پر کالعدم قرار دیا، وزیر اطلاعات

عدالت نے متنازعہ زمین پر جلسہ روکنے کے لیے اسٹے آرڈر جاری کردیا اور پولیس کو امن و امان برقرار رکھنے کے لیے کارروائی کی اجازت دے دی۔ عدالت نے پی ٹی ایم آرگنائزر اور مقامی کوکی خیل قبائلی رہنماؤں کو زمین پر مداخلت سے روک دیا اور کیس کی سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp