پاکستان نے بھارت میں جوہری اور تابکاری مواد کی چوری اور غیرقانونی فروخت پر شدید تشویش کا اظہار اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں جوہری مواد کی چوری اور غیرقانونی فروخت کے واقعات پر پاکستان کو تشویش ہے، پڑوسی ملک سے جوہری مواد چوری اور فروخت ہورہا ہے، رواں سال سو ملین ڈالر کا تابکاری مواد پکڑا جا چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں گینگ سے تابکاری مواد کی برآمدگی پر پاکستان کا ردعمل کیا رہا؟
پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ انتہائی تابکار، زہریلا مادہ کیلیفورنیم ایک گروپ کی غیرقانونی ملکیت میں پایا گیا، بھارت میں بھی کالیفورنیم کی چوری کے 2021 میں 3 واقعات سامنے آئے۔ منیر اکرم نے مزید کہا کہ سلامتی کونسل ایسے واقعات روکنے کے لیے اقدامات کرے، جوہری مواد کی چوری اور فروخت کے معاملے پر سلامتی کونسل کو فوری طور پر بھارت سے تحقیقات کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان خطرناک جوہری مواد کی حفاظت میں بھارت سےبہتر، امریکی جائزہ رپورٹ
انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی تک مساوی رسائی کے لیے ایک جامع اور وسیع ورکنگ گروپ قائم کیا جائے، پاکستان نے اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت اپنے فرائض کامیابی سے انجام دیے اور حساس آلات اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے لیے مضبوط کمانڈ اور کنٹرول سسٹم قائم کیا۔
واضح رہے کہ اگست 2024 میں بھارت میں تابکاری مواد رکھنے والے ایک گروہ کے پکڑے جانے پر پاکستان نے اس وقت بھی انتہائی تشویش کا اظہار کیا تھا اور بھارت میں اسی نوعیت کے مسلسل پیش آنے والے واقعات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ’آئی فون 12 حد سے زیادہ تابکاری خارج کر رہا ہے‘، فرانس نے فروخت رکوادی
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بھارت میں جوہری اور دیگر تابکاری مواد کی چوری اور غیرقانونی فروخت کے بار بار ہونے والے واقعات کی رپورٹس پر سخت تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ تازہ ترین واقعے میں ایک گروہ کے غیرقانونی قبضے سے انتہائی زہریلا اور تابکاری مادہ ’کیلیفورنیم‘ برآمد ہوا ہے، جس کی مالیت 100 ملین امریکی ڈالر ہے، 2021ء میں کیلیفورنیم کی چوری کے 3 واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ جولائی 2024 میں بھارت کے ضلع دہرادون میں 5 افراد کے ایک گروہ سے مبینہ طور پر بھابھا ایٹمی ریسرچ سینٹر سے چوری کی گئی ریڈیوایکٹو ڈیوائس بھی برآمد ہوئی، جوہری اور تابکاری مواد کی چوری کے مسلسل واقعات بھارت کی جانب سے ایسے مواد کے تحفظ اور حفاظت کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر سوالیہ نشان ہیں۔