پی ٹی آئی کے کتنے ارکان پارلیمنٹ لاپتا ہیں؟

اتوار 20 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس آج شام کو ہونے ہیں جن میں ممکنہ طور ہر آئینی ترمیم پیش کی جائیگی اور اس پر ووٹنگ کا بھی امکان ہے۔

قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنے کے لیے حکومت کو 224 ووٹ درکار ہیں، حکمران اتحاد کے ارکان کی تعداد 215 ہے، قومی اسمبلی میں ن لیگ کے 111، پیپلز پارٹی 70، ایم کیو ایم پاکستان 22، مسلم لیگ ق 5، آئی پی پی کے ارکان کی تعداد 4 ہے جبکہ نیشنل پارٹی، مسلم لیگ ضیا اور بلوچستان عوامی پارٹی کا ایک ایک رکن ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم کے لیے ہمارے ممبران کو لاپتا کیا گیا، رہنما جے یو آئی

سینیٹ میں دو تہائی اکثریت کے لیے 64 ووٹ درکار ہیں۔ حکمران اتحاد کو اس وقت 59 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ سینیٹ میں پیپلز پارٹی کے ارکان کی تعداد 24، ن لیگ 19، ایم کیو ایم پاکستان 3، بلوچستان عوامی پارٹی 4، عوامی نیشنل پارٹی 3، ق لیگ 1، نیشنل پارٹی 1 جبکہ 4 آزاد ارکان کی حمایت بھی حاصل ہے۔ سینٹ میں دو تہائی اکثریت کے لیے حکومت کو 5 مزید ووٹ درکار ہوں گے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ حکومت نمبرز پورے کرنے کے لیے ہمارے بندے اغوا کررہی ہیں، پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ 2 سینیٹرز اور 9 ارکان قومی اسمبلی سے قیادت کا رابطہ نہیں ہوپا رہا اور قیادت کوکوشش کے باوجود رابطے میں کامیابی نہ مل سکی۔

یہ بھی پڑھیں: میری رہائشگاہ پر چھاپہ اور پارٹی سینیٹر کو اغوا کرلیا گیا، اختر مینگل کا الزام

میڈیا رپورٹس کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے بھی 7 ارکان سے رابطہ نہ ہونے کی تصدیق کی ہے، بیرسٹر گوہر نے گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے 2 سینیٹرز لاپتا ہیں، جبکہ پارٹی کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے بھی کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے 2 سینیٹرز حکومت کے پاس ہیں۔

جن اراکین سے پی ٹی آئی کا رابطہ نہیں ہوپا رہا ان میں ظہور قریشی، زین قریشی، اسلم گھمن، عثمان علی، ریاض فتیانہ، مقداد حسین اور چوہدری الیاس ، اورنگزیب کچھی ، مبارک زیب خان اور سینیٹرز فیصل سلیم اور زرقا سہروری شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp