26ویں آئینی ترمیم منظور: ’جمہوریت کا جنازہ کیسے نکلتا ہے پوری قوم دیکھ رہی ہے‘

پیر 21 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی میں بھی حکومتی اتحاد کی جانب سے پیش کی جانے والی 26ویں آئینی ترمیم کو دو تہائی اکثریت سے منظور کرلیا گیا ہے۔ سینیٹ کے 65 ارکان نے 26ویں آئینی ترمیمی بل کے حق میں ووٹ دیا جب کہ سینیٹ کے 4ارکان نے 26ویں آئینی ترمیمی بل کے خلاف ووٹ دیا تھا۔ قومی اسمبلی میں  225 ارکان نے ووٹ دیے جبکہ 12 ارکان اسمبلی نے ترمیم پیش کرنے کی مخالفت کی۔

26ویں آئینی ترمیم منظور ہونے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے مختلف رد عمل سامنے آیا ہے۔ صحافی حامد میر لکھتے ہیں کہ 5 دن پہلے یہ تو پتا تھا کہ آئینی عدالت نہیں بلکہ آئینی بینچ بنے گا لیکن یہ پتا نہیں تھا کہ یہ سب کچھ فجر کے قریب ہوگا۔

اختر مینگل نے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے سینیٹرزکو استعفیٰ دینے کی ہدایت کردی۔ سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر سردار اختر مینگل نے لکھا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی سینیٹر نسیمہ احسان اور سینیٹر قاسم رونجھو کو فوری استعفیٰ دینے کا حکم دیتی ہے، اگر کل تک استعفیٰ نہیں دیا تو دونوں سینیٹرز کو پارٹی سے برطرف کردیا جائے گا۔

سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری لکھتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمان، اسد قیصر، اخونزادہ یوسفزئی اور تحریک انصاف کی قیادت مبارک کی مستحق ہے کہ انہوں نے اپنی سیاست سے آئین کو تباہ کرنے کی سازش کافی حد تک ناکام بنا دی، اب ترمیم میں بھی مسائل ہیں لیکن یہ اصل مسودے کے قریب بھی نہیں ہے۔

ایکس صارف صحرانورد نے لکھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کرکے ایک بہت بڑی سازش کو کچلا گیا ہے،اس سازش میں جسٹس منصور علی شاہ بھی شامل تھے۔

سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے لکھا کہ غیرقانونی اور غیرآئینی ترامیم اس جعلی نظام کو فی الوقت تو کچھ سہارا دے سکتی ہیں لیکن عوام میں اس بدبودار گلے سڑے ہوئے اشرافیائی نظام حکومت کے لیے بیزاری اور نفرت میں اضافہ ہو گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ 26ویں ’آرمی ترمیم‘ میں وہی عسکری سیاسی جماعتیں شامل ہیں جنہوں نے ماضی میں سپریم کورٹ پر حملہ، پارلیمنٹ پر حملہ، الیکشن کی چوری، ماڈل ٹاؤن کا قتل عام، معیشت کا قتل اور رجیم چینج میں قوم سے غداری کی ہے۔

پی ٹی آئی کے آفیشل ایکس ہینڈل کی جانب سے پوسٹ کی گئی کہ جمہوریت کا جنازہ کیسے نکلتا ہے آج پوری قوم یہ تماشا دیکھ رہی ہے۔ اغوا ہونے والے تمام ارکان اسمبلی ایک غیرآئینی ترمیم کو ووٹ دینے کے لیے بھیڑ بکریوں کی طرح ہانک کر اسمبلی میں پیش کیے جارہے ہیں۔

ایک ایکس صارف نے حبیب اکرم کا ایک کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ دنیا کا واحد ملک ہوگا جو دنیا کے سامنے شرمندہ شرمندہ سا ہوگا کہ ہمارے پاس عدلیہ نہیں ہے چیف جسٹس تو ہے لیکن جسٹس نہیں ہے قانون کے ایوان تو ہیں لیکن کوئی قانون نہیں ہے۔

پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب نے لکھا کہ صرف جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ سڑک پر خوار ہوتے ‘لاڈلے’ کو بلا کر اور کوڑے کے ڈھیر سے اٹھا کر کسی  درخواست’ کی بنیاد پر منتخب وزیراعظم کو گھر بھجوانے اور ملک کی ترقی کو روکنے کی غیر آئینی روایت کا دروازہ بند ہوگیا۔26 ویں آئینی ترمیم شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اور قائد جناب محمد نواز شریف کے تاریخی وژن کی سچائی اور کامیابی کی ایک اور دلیل ہے جو 58 دو بی کی طرح “نظریہ ضرورت” اور “نظریہ سہولت” کے تحت عدلیہ کے ذریعے جمہوریت پر شب خون مارنے کی سازشوں کو روکے گی۔

پارلیمنٹ کی بالادستی یقینی بنائی گئی ہے 63 اے جیسی تشریح سے ‘لاڈلوں’ کو لانے کی غیر آئینی افسوسناک روایتوں کا خاتمہ ہوگا۔ عدلیہ میں میرٹ، قابلیت اور شفاف احتساب کی روایت کا آغاز ہوگا جبکہ عوام کو برسوں انصاف کے انتظار کی اذیت سے نجات ملے گی۔ جمہوری وسیاسی قوتوں نے اپنے اتحاد اور مشاورت سے آئین اور پارلیمان کی بالادستی کو ایک نئی مضبوطی اور قوت دی ہے جس پر تمام قائدین، جماعتیں اور ووٹ دینے والے ارکان مبارکباد کے مستحق ہیں۔

اطہر کاظمی نے لکھا کہ حکمران اتحاد عدلیہ پر اس قدر تنقید کر ریا ہے حالانکہ یہ تو بنیفشری ہیں اور ان کا اقتدار میں آنا عدلیہ کی براہ راست مداخلت کے بغیر ممکن نہیں تھا، رات کو عدالت کھلی جو کچھ ہوا سب تاریخ کا حصہ ہے، اگر 63 اے کے ریویو کا فیصلہ نہ آتا تو آج یہ آئینی ترمیم بھی منظور نہیں ہوسکتی تھی۔

26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد اب صدر مملکت اس ترمیم کو آئین کا حصہ بنانے کی سمری پر دستخط کریں گے جس کے بعد یہ ترمیم آئین کا حصہ بن جائے گی۔

حکومت کو ملنے والے 65 ووٹوں میں 23 پاکستان پیپلز پارٹی، 19 مسلم لیگ نواز، 5 جمیعت علمائے اسلام، 4 بلوچستان عوامی پارٹی، 3 متحدہ قومی موومنٹ ، 3 عوامی نیشنل پارٹی، 2 بی این پی، 4 آزاد سینیٹرز، 1 نیشنل پارٹی کے سینیٹر اور 1 ووٹ ق لیگ کے سینیٹر کا تھا۔ پاکستان تحریکِ انصاف نے 26ویں آئینی ترمیم کے بل پر آج ہونے والی ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp