سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی میں بھی حکومتی اتحاد کی جانب سے پیش کی جانے والی 26ویں آئینی ترمیم کو دو تہائی اکثریت سے منظور کرلیا گیا ہے۔ سینیٹ کے 65 ارکان نے 26ویں آئینی ترمیمی بل کے حق میں ووٹ دیا جب کہ سینیٹ کے 4ارکان نے 26ویں آئینی ترمیمی بل کے خلاف ووٹ دیا تھا۔ قومی اسمبلی میں 225 ارکان نے ووٹ دیے جبکہ 12 ارکان اسمبلی نے ترمیم پیش کرنے کی مخالفت کی۔
26ویں آئینی ترمیم منظور ہونے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے مختلف رد عمل سامنے آیا ہے۔ صحافی حامد میر لکھتے ہیں کہ 5 دن پہلے یہ تو پتا تھا کہ آئینی عدالت نہیں بلکہ آئینی بینچ بنے گا لیکن یہ پتا نہیں تھا کہ یہ سب کچھ فجر کے قریب ہوگا۔
پانچ دن پہلے یہ تو پتہ تھا کہ آئینی عدالت نہیں بلکہ آئینی بینچ بنے گا لیکن یہ پتہ نہیں تھا کہ یہ سب کچھ فجر کے قریب ہو گا https://t.co/uVA4doMh5f
— Hamid Mir حامد میر (@HamidMirPAK) October 20, 2024
اختر مینگل نے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے سینیٹرزکو استعفیٰ دینے کی ہدایت کردی۔ سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر سردار اختر مینگل نے لکھا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی سینیٹر نسیمہ احسان اور سینیٹر قاسم رونجھو کو فوری استعفیٰ دینے کا حکم دیتی ہے، اگر کل تک استعفیٰ نہیں دیا تو دونوں سینیٹرز کو پارٹی سے برطرف کردیا جائے گا۔
بلوچستان نیشنل پارٹی سینیٹر نسیمہ احسان اور سینیٹر قاسم رونجھو کو حکم دیتی ہے کہ وہ فوری طور پر سینیٹ سے استعفیٰ دیں۔ اگر یہ کل تک نہ کیا گیا تو آپ دونوں کو پارٹی سے برطرف کر دیا جائے گا۔
— Akhtar Mengal (@sakhtarmengal) October 20, 2024
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری لکھتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمان، اسد قیصر، اخونزادہ یوسفزئی اور تحریک انصاف کی قیادت مبارک کی مستحق ہے کہ انہوں نے اپنی سیاست سے آئین کو تباہ کرنے کی سازش کافی حد تک ناکام بنا دی، اب ترمیم میں بھی مسائل ہیں لیکن یہ اصل مسودے کے قریب بھی نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمنٰ، اسد قیصر، اخونزادہ یوسفزئ اور تحریک انصاف کی قیادت مبارک کی مستحق ہے کہ انھوں ے اپنی سیاست سے آئین کو تباہ کرنے کی سازش کافی حد تک ناکام بنا دی، اب جو ترمیم ہے اس میں بھی مسائل ہیں لیکن بہرحال یہ اصل مسودے کے قریب بھی نہیں ہے۔۔ #ConstitutionalAmendment https://t.co/8wTV3Eogvh
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) October 20, 2024
ایکس صارف صحرانورد نے لکھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کرکے ایک بہت بڑی سازش کو کچلا گیا ہے،اس سازش میں جسٹس منصور علی شاہ بھی شامل تھے۔
چھبیسویں آئینی ترمیم کرکے ایک بہت بڑی سازش کو کچلا گیا ھے،جس سازش میں جسٹس منصور علی شاہ بھی شامل تھے۔
— صحرانورد (@Aadiiroy2) October 20, 2024
سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے لکھا کہ غیرقانونی اور غیرآئینی ترامیم اس جعلی نظام کو فی الوقت تو کچھ سہارا دے سکتی ہیں لیکن عوام میں اس بدبودار گلے سڑے ہوئے اشرافیائی نظام حکومت کے لیے بیزاری اور نفرت میں اضافہ ہو گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ 26ویں ’آرمی ترمیم‘ میں وہی عسکری سیاسی جماعتیں شامل ہیں جنہوں نے ماضی میں سپریم کورٹ پر حملہ، پارلیمنٹ پر حملہ، الیکشن کی چوری، ماڈل ٹاؤن کا قتل عام، معیشت کا قتل اور رجیم چینج میں قوم سے غداری کی ہے۔
آج نہ ہی کسی کی ہار ہوئی ہے نہ کسی کی جیت، 77 سال سے پاکستان پر قابض اشرافیہ اور غاصبوں نے ملک پر اپنا قبضہ برقرار رکھنے کے لیے کسی حد تک بھی گرنا تھا اور وہ حد سے زیادہ گرے، جنہوں نے اپریل 2022، 9 مئی، 8 فروری اور پچھلے 30 ماہ میں متعدد بار عوام کے مینڈیٹ اور ان کے جمہوری حق کی…
— Qasim Khan Suri (@QasimKhanSuri) October 20, 2024
پی ٹی آئی کے آفیشل ایکس ہینڈل کی جانب سے پوسٹ کی گئی کہ جمہوریت کا جنازہ کیسے نکلتا ہے آج پوری قوم یہ تماشا دیکھ رہی ہے۔ اغوا ہونے والے تمام ارکان اسمبلی ایک غیرآئینی ترمیم کو ووٹ دینے کے لیے بھیڑ بکریوں کی طرح ہانک کر اسمبلی میں پیش کیے جارہے ہیں۔
جمہوریت کا جنازہ کیسے نکلتا ہے آج پوری قوم یہ تماشا دیکھ رہی ہے۔۔۔
اغوا ہونے والے تمام ارکان اسمبلی ایک غیر آئینی ترمیم کو ووٹ دینے کے لئے بھیڑ بکریوں کی طرح ہانک کر اسمبلی میں پیش کئے جا رہے ہیں۔۔۔#غیر_آئینی_ترامیم_نامنظور pic.twitter.com/dCmpD9V5Gb— PTI (@PTIofficial) October 20, 2024
ایک ایکس صارف نے حبیب اکرم کا ایک کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ دنیا کا واحد ملک ہوگا جو دنیا کے سامنے شرمندہ شرمندہ سا ہوگا کہ ہمارے پاس عدلیہ نہیں ہے چیف جسٹس تو ہے لیکن جسٹس نہیں ہے قانون کے ایوان تو ہیں لیکن کوئی قانون نہیں ہے۔
حبیب اکرم 🔥🔥
یہ دنیا کا واحد ملک ہوگا جو دنیا کے سامنے شرمندہ شرمندہ سا ہوگا کہ ہمارے پاس عدلیہ نہیں ہے چیف جسٹس تو ہے لیکن جسٹس نہیں ہے قانون کے ایوان تو ہیں لیکن کوئی قانون نہیں ہے
اس آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ کے حوالے سے پاکستان میں
انا للہ وانا الیہ راجعون pic.twitter.com/U66UdSNVnA— Sir Ahmed Khokhar (@khokhar_Pedia) October 21, 2024
پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب نے لکھا کہ صرف جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ سڑک پر خوار ہوتے ‘لاڈلے’ کو بلا کر اور کوڑے کے ڈھیر سے اٹھا کر کسی درخواست’ کی بنیاد پر منتخب وزیراعظم کو گھر بھجوانے اور ملک کی ترقی کو روکنے کی غیر آئینی روایت کا دروازہ بند ہوگیا۔26 ویں آئینی ترمیم شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اور قائد جناب محمد نواز شریف کے تاریخی وژن کی سچائی اور کامیابی کی ایک اور دلیل ہے جو 58 دو بی کی طرح “نظریہ ضرورت” اور “نظریہ سہولت” کے تحت عدلیہ کے ذریعے جمہوریت پر شب خون مارنے کی سازشوں کو روکے گی۔
پارلیمنٹ کی بالادستی یقینی بنائی گئی ہے 63 اے جیسی تشریح سے ‘لاڈلوں’ کو لانے کی غیر آئینی افسوسناک روایتوں کا خاتمہ ہوگا۔ عدلیہ میں میرٹ، قابلیت اور شفاف احتساب کی روایت کا آغاز ہوگا جبکہ عوام کو برسوں انصاف کے انتظار کی اذیت سے نجات ملے گی۔ جمہوری وسیاسی قوتوں نے اپنے اتحاد اور مشاورت سے آئین اور پارلیمان کی بالادستی کو ایک نئی مضبوطی اور قوت دی ہے جس پر تمام قائدین، جماعتیں اور ووٹ دینے والے ارکان مبارکباد کے مستحق ہیں۔
صرف جمہوریت بہترین انتقام ہے۔سڑک پر خوار ہوتے 'لاڈلے' کو بلا کر اور کوڑے کے ڈھیر سے اٹھا کر کسی Frivolous درخواست' کی بنیاد پر منتخب وزیراعظم کو گھر بھجوانے اور ملک کی ترقی کو روکنے کی غیر آئینی روایت کا دروازہ بند ہوگیا۔26ویں آئینی ترمیم شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اور قائد جناب…
— Marriyum Aurangzeb (@Marriyum_A) October 21, 2024
اطہر کاظمی نے لکھا کہ حکمران اتحاد عدلیہ پر اس قدر تنقید کر ریا ہے حالانکہ یہ تو بنیفشری ہیں اور ان کا اقتدار میں آنا عدلیہ کی براہ راست مداخلت کے بغیر ممکن نہیں تھا، رات کو عدالت کھلی جو کچھ ہوا سب تاریخ کا حصہ ہے، اگر 63 اے کے ریویو کا فیصلہ نہ آتا تو آج یہ آئینی ترمیم بھی منظور نہیں ہوسکتی تھی۔
حکمران اتحاد کی عدلیہ پر اس قدر تنقید!! حالانکہ یہ تو بنیفشری ہیں! ان کا اقتدار میں آنا عدلیہ کی براہ راست مداخلت کے بغیر ممکن نہیں تھا، رات کو عدالت کھلی جو کچھ ہوا سب تاریخ کا حصہ ہے، اگر ترسیٹھ اے کے ریو کا فیصلہ نہ آتا تو آج یہ آئینی ترمیم بھی منظور نہیں ہوسکتی تھی!
— Ather Kazmi (@2Kazmi) October 21, 2024
26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد اب صدر مملکت اس ترمیم کو آئین کا حصہ بنانے کی سمری پر دستخط کریں گے جس کے بعد یہ ترمیم آئین کا حصہ بن جائے گی۔
حکومت کو ملنے والے 65 ووٹوں میں 23 پاکستان پیپلز پارٹی، 19 مسلم لیگ نواز، 5 جمیعت علمائے اسلام، 4 بلوچستان عوامی پارٹی، 3 متحدہ قومی موومنٹ ، 3 عوامی نیشنل پارٹی، 2 بی این پی، 4 آزاد سینیٹرز، 1 نیشنل پارٹی کے سینیٹر اور 1 ووٹ ق لیگ کے سینیٹر کا تھا۔ پاکستان تحریکِ انصاف نے 26ویں آئینی ترمیم کے بل پر آج ہونے والی ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا ہے۔