پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف 21 اکتوبر 2023 کو لندن سے 4 سال بعد پاکستان واپس آئے۔ ان کے استقبال کی خاطر لاہور میں مینار پاکستان پر ایک بڑا جلسہ کیا گیا اور گریٹراقبال پارک میں انہوں نے اپنے اگلے سیاسی لائحہ عمل کے بارے میں عوام کو مطلع کیا۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف لندن کیوں نہ جائیں وہ آزاد شہری ہیں، عظمیٰ بخاری
نواز شریف جیسے ہی پاکستان آئے تو الیکشن کی تیاریاں تیز ہوگئی تھیں اور انہوں نے بطور پارٹی قائد پارٹی کے اجلاسوں کی صدارت شروع کردی تھی۔ اس دوران انہوں نے ٹکٹ ہولڈرز کے انٹرویوز کرکے ٹکٹ تقسیم کیے۔ اس کے بعد نواز شریف نے مریم نواز کے ہمراہ پاکستان کے مختلف شہروں میں انتخابی جلسے کیے۔
8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں نواز شریف کی پارٹی اکثریت تو حاصل نہ کر سکی مگر وہ دوسری جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئی۔ پھر نواز شریف نے اپنے بھائی شہباز شریف کو وزیر اعظم بنایا اور اپنی بیٹی مریم نواز کو پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کا وزیر اعلیٰ نامزد کیا لیکن پھر اس کے بعد انہوں نے قدرے خاموشی اختیار کرلی۔
مزید پڑھیے: نواز شریف کی لندن روانگی مؤخر، وجہ کیا بنی؟
28 مئی 2024 کو نواز شریف 6 سال بعد دوبارہ پارٹی کے صدر منتخب ہوئے۔ پارٹی صدارت سنبھالنے کے بعد انہوں نے پارٹی کے اندر تبدیلیاں لانے کی ٹھانی مگر اب تک پارٹی اسٹرکچر میں کوئی تبدیلیاں نہیں کیں۔ نواز شریف نے اپنے بھائی وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے حکومتی اجلاسوں میں تو شرکت نہیں کی مگر اپنی بیٹی وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی صدارت میں ہونے والی میٹنگز میں شریک ہوتے اور ان کی صدارت بھی کرتے رہے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق نواز شریف کا اس وقت سار فوکس پنجاب پر ہے اس لیے وہ مریم نواز کو مختلف معاملات پر رہنمائی دیتے رہتے ہیں۔
26 ویں آئینی ترمیم کے منظور ہوجانے کے بعد اب اطلاعات آرہی ہیں کہ نواز شریف واپس لندن جارہے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ نواز شریف ایک سال بعد اکتوبر میں ہی کیوں لندن جارہے ہیں؟
مزید پڑھیں: ’میں تیار ہوں‘ نواز شریف کی لندن روانگی سے متعلق خبروں پر شایان علی پھر متحرک
پارٹی ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف کو اکتوبر کے پہلے ہفتے میں ہی لندن اور پھر امریکا جانا تھا مگر جب پہلی دفعہ 15 ستمبر کو آئینی ترمیم پر حکومت کو ناکامی ہوئی تو نواز شریف نے اکتوبر کے پہلے ہفتے لندن جانے کا پلان ملتوی کردیا اور 26 ویں آئینی ترمیم کا مشن بلاول بھٹو کو سونپ دیا جسے انہوں نے بخوبی سرانجام دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اب چوں کہ آئینی ترمیم پاس ہوچکی ہے اس لیے نواز شریف جمعے کے روز لندن جانے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن پہلے وہ ایک دن کے لیے دبئی جائیں گے اور اس کے بعد لندن روانہ ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے: ’عنایہ دیکھو ببر شیر آیا ہے‘،زیرعلاج بچی کی والدہ نواز شریف کو اسپتال میں دیکھ کر جذباتی ہوگئیں
نواز شریف لندن میں ڈاکٹرز سے چیک اپ کروائیں گے جس کے بعد وہ 10 روز کے لیے اپنے بیٹے حسین نواز کے ساتھ امریکا جائیں گے جہاں ان کی نجی مصروفیات رہیں گی۔
امریکا میں 10 روز قیام کے بعد نواز شریف دوبارہ لندن واپس چلے جائیں گے تاہم یہ نہیں بتایا جاسکتا کہ انگلینڈ میں قائد ن لیگ کا قیام کتنا طویل ہوگا۔