پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ ہم نے مولانا فضل الرحمان کو صرف اس لیے انگیج کیا تھا کہ وہ 26 ویں آئینی ترمیم کا حصہ نہ بنیں۔ ہمارا مقصد صرف تھا کہ ترمیم نہ ہو۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجا کا کہنا ہے کہ اب مولانا فضل الرحمان کی اپنی صوابدید ہے کہ وہ کہاں تک حکومت کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں۔ ہم نے پہلے مولانا کو انگیج کیا اور اسی نیت سے کیا کہ وہ 26 ویں ترمیم کا حصہ نہ بنیں۔ ہمارا ایسا کوئی مقصد نہیں تھا کہ ہم مولانا کے ساتھ کسی مسودے پر اتفاق کریں۔ ہمارا مقصد صرف یہ تھا کہ ترمیم نہ ہو۔ جب مولانا نے کہا کہ کچھ باتیں ایسی ہیں جن پر میں حکومت کے ساتھ چلوں گا تو پھر ہمارے راستے جدا ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیے فضل الرحمان سے ملاقات میں ہم اتفاق رائے پر پہنچ گئے ہیں، بیرسٹر گوہر خان
انہوں نے کہا کہ اب مولانا فضل الرحمان آگے کیا رویہ اپنائیں گے، ہم نہیں جانتے۔ ہمیں امید ہے کہ جو بہت سی خوفناک ترامیم تھیں جن کے ذریعے حکومت کا بنیادی حقوق کو کم کرنے کا ارادہ تھا، ان حقوق کے حوالے سے عدالتوں سے داد رسی کے راستے بند کردیے جائیں، سویلنز کو سزائیں دینے کے لیے فوجی عدالتیں قائم کی جائیں۔ ہم نے ان کا راستہ روکا۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جو آئینی بینچ بننے جارہا ہے، اس کا اس تجویز سے کوئی تعلق نہیں جو ہم نے آئینی بینچ بنانے کے حوالے سے دی تھی۔ہمارا موقف یہ تھا کہ پانچ، سات سینئر ججز پر مشتمل آئینی بینچ بن جائے۔ بلکہ میں نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے تمام ججز کو باری باری آئینی بینچ میں بیٹھنے کا موقع دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیےآئینی ترمیم: مولانا فضل الرحمان سے ہوئی بات چیت پر عمران خان کو اعتماد ہے، بیرسٹرگوہر
انہوں نے کہا کہ آئینی مسودے پر اتفاق نہیں تھا، میں نہیں جانتا کہ بار بار یہ بات کیوں کہی جارہی ہے۔ بیرسٹر گوہر خان نے اس وقت صرف ایک جملہ بولا تھا جب ایک مختلف مسودہ ہمارے سامنے تھا۔ بعد میں جو کچھ ہوا، یہ ہمارے کسی مسودے میں نہیں تھا۔ ہم اس ترمیم کے خلاف ہیں۔ ہم اس کے خلاف سیاسی اور عدالتی مزاحمت کریں گے۔
سلمان اکرم راجا سے پوچھا گیا کہ کیا خیبر پختونخوا اسمبلی 26 ویں آئینی ترمیم کو تسلیم کرے گی، وہاں آئینی بینچز بنیں گے؟ انہوں نے جواب دیا کہ اب ترمیم ہوگئی، انہوں نے جیسے بھی کی، لوگوں کو اغوا کرکے کی، مار دھاڑ کرکے کی۔ اس میں خیبر پختونخوا اسمبلی کا کوئی کردار نہیں ہے۔ یہ ترمیم آئین کی سطح پر ہوئی۔ جیسے بھی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں مقدمہ لڑنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم نے 26 ویں آئینی ترمیم کو مان لیا۔ اس عدالت کا ایک چیف جسٹس ہے، ان کی ذات سے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ لیکن ترمیم اور اس کے لیے جو طریقہ اختیار کیا گیا، اس سے ہمارا اختلاف ہے۔ یہ اختلاف رہے گا اور اس کے خلاف ہم مزاحمت کرتے رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیے27 ویں آئینی ترمیم آئی تو ہم بھرپور مزاحمت کریں گے، مولانا فضل الرحمان
اگر اس بار بھی مولانا فضل الرحمان نے 27 ویں ترمیم کے تناظر میں پی ٹی آئی سے ان پٹ مانگا تو کیا کریں گے؟ اس سوال کے جواب میں سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اگر معاملہ بنیادی حقوق کو کم کرنے اور فوجی عدالتیں بنانے کا ہے تو مولانا فضل الرحمان ان کا ساتھ نہیں دیں گے۔ ان کا موقف بہت واضح ہے۔ اس حوالے سے انھیں ہمارے ان پٹ کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ملک کے لیے زہر ثابت ہوگا۔ اس کے علاوہ کوئی تکنیکی بات ہے تو وہ ہم کرلیں گے۔