ٹرمپ، کشنر، کپتان، زلفی اور زلمے

جمعرات 7 نومبر 2024
author image

وسی بابا

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ٹرمپ آئے گا کپتان کو رہا کرائے گا۔ کپتان کے مداحوں کا یہ یقین اور ایمان ہے۔ زلفی بخاری نے اس یقین کو مصالحہ ڈال کر اور پکا کردیا ہے۔

زلفی بخاری کا کہنا ہے کہ وہ واشنگٹن جائیں گے اور وہاں جاکر وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم کے ارکان سے ملاقات کریں گے۔ ٹرمپ کی بیٹی اور داماد جیئرڈ کشنر سے بھی ملیں گے۔ ان سے جیل میں کپتان اور ان کی پارٹی کے ساتھ ہوئی زیادتیوں پر بات کریں گے۔

ٹرمپ کے الیکشن ہارنے کے بعد یہ بھائی اپنی گھر والی سمیت سیاست سے لاتعلق ہوگیا تھا۔ دونوں میاں بیوی ٹرمپ کی انتخابی مہم میں بھی زیادہ دکھائی نہیں دیے۔

کشنر نے سیاست سے الگ ہوکر ایک انویسٹمنٹ کمپنی بنا لی تھی۔ اس کمپنی نے مشرق وسطیٰ میں 3 ملکوں سے فوری طور پر 2 ارب 40 کروڑ ڈالر فنڈنگ بھی حاصل کرلی تھی اور آگے 8 ممالک میں سرمایہ کاری کردی تھی۔

کشنر کے اثاثوں کی مالیت 90 کروڑ ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ فوربز میگزین نے کچھ دن پہلے ہیڈ لائن لگائی تھی کہ ٹرمپ جیتے یا ہارے کشنر ارب پتی بن جائے گا۔ جو بھائی خود فنڈنگ لے کر امیر ہوتا پھر رہا ہے وہ فنڈنگ واسطے پھرتے ایک دوسرے لڑکے کی کتنی بات سنے گا؟

آپ کو وہ خبریں اور افواہیں یاد ہیں کہ ایک پاکستانی وزیر نے بیجنگ کے دورے میں وہاں اہم کاروباریوں کو کہانیاں سنائی کہ وہ لندن میں اچھی پراپرٹی ڈھونڈ کردے سکتا ہے۔ یاد نہیں تو کوئی حال نہیں آپ کا۔

ایک اور انکل ہیں زلمے خلیل زاد۔ ان کو پاکستان میں جمہوریت، انسانی حقوق انصاف اور تحریک انصاف سب کا ہی درد بہت اٹھ رہا ہے۔ ہٹ ہٹ کر آتے ہیں ایکس پر غم غصہ دکھاتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے زلمے خلیل زاد کو سیکرٹری آف اسٹیٹ (وزیر خارجہ) لگانے کی جبلوتی بھی سوچی تھی۔ بعد میں زلمے خلیل زاد کو افغانستان پر خصوصی نمائندہ مقرر کردیا گیا تھا۔

ذلمے خلیل زاد دوحہ قطر میں افغان طالبان کے بزرگوں سے مذاکرات کے ذمہ دار تھے۔ ان مذاکرات کے دوران تب دلچسپ صورتحال پیدا ہوجاتی تھی، جب سفارت وغیرہ ایک طرف رکھ کر کوئی بزرگ طالب زلمے کو سیدھا ہوجاتا۔ اچھی طرح زلمے کی تاریخ خاندان وغیرہ کو کھنگال کر نئے تاریخی حقائق گوش گزار کرتا۔ تب زلمے بالکل ہی دل چھوڑ جایا کرتا تھا۔ یہ دل جو ہستی پکڑ کر مضبوط کرتی تھی وہ بھی اب اندر ہے۔ زلمے کا فیض اور کپتان دونوں سے پیار سچا اور اصلی ہے۔

بہت سے امریکیوں کا خیال ہے کہ ہم عزت سے بھی افغانستان سے نکل سکتے تھے۔ ہمارے بے عزت ہوکر نکلنے والا پکا کام زلمے نے کیا تھا۔ جنرل فیض نے کابل میں چائے پی تھی۔ کپتان نے غلامی کی زنجیریں توڑ دی ہیں والا نعرہ مستانہ لگا کر امریکیوں کو بدمزہ کیا تھا۔

مینڈیٹ فار لیڈر شپ کنزرویٹیو پرامیس نامی ڈاکومنٹ پر ایک نظر مارنی چاہیے۔ اس میں کافی تفصیل ہے کہ ٹرمپ جیتنے کے بعد اپنے سفارتکاروں، ڈیفنس اور انٹیلی جنس اہلکاروں کے ساتھ کتنی پیار محبت کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ پڑھیں گے تو پھر کپتان پاکستان آپ کو ایجنڈا پر دُور بین میں بھی دکھائی نہیں دیں گے۔

جے ڈی وینس امریکا کے نائب صدر منتخب ہوئے ہیں۔ وینس ایک وقت میں ٹرمپ پر شدید تنقید کرتے رہے ہیں۔ پھر یہ دونوں بیسٹ فرینڈ ہوگئے۔ ایلون مسک کا بھی ٹرمپ کے ساتھ لو ہیٹ ریلیشن شپ رہا ہے۔ کامیابی کے بعد اپنی پہلی تقریر میں ٹرمپ نے کہا کہ ’ایلون مسک بہت خاص ہے، یہ سپر جینیس ہے۔ ہمیں اپنے سب جینیس کا خیال رکھنا ہے، ہمارے پاس ایسے جینیس بہت ہیں بھی نہیں‘۔ اسی جینیس کو ٹرمپ سال دو پہلے ’بل شٹ آرٹسٹ‘ بھی کہہ چکا ہے۔

ٹرمپ اپنی الیکشن مہم میں مذاق کے انداز میں کہتا رہا کہ وہ ڈاج (DOGE Department of Government Efficiency) بنائے گا (نام پر غور کریں ذرا)۔ مسک کو اس کا سربراہ بنائے گا۔ وہ ٹیکس دینے والے امریکیوں کے اخراجات بچانے کے کمیشن کی سربراہی کرے گا۔

ایلون مسک نے ٹرمپ کے لیے سوئنگ اسٹیٹس میں انتخابی مہم بھی چلائی اور 130 ملین ڈالر فنڈ بھی فراہم کیے۔ اس مہم کے دوران مسک نے ایک بار کہا کہ وہ امریکی ٹیکس پیئر کے 2 ٹریلین ڈالر کے اخراجات بھی بچا سکتا ہے۔ ٹرمپ پکا ہوگیا کہ یہ کام مسک سے ہی لینا ہے۔

ایلون مسک اگر ٹرمپ انتظامیہ کا حصہ بنتا ہے تو اس کی سب سے زیادہ خوشی چین کو ہونی ہے۔ چین میں ایلون مسک کی بہت انویسٹمنٹ ہے۔ ٹرمپ نے چین کے لیے بھی ایک کھڑکی کھول لی ہے۔ ٹرمپ صرف اپنا فائدہ دیکھتا ہے۔ اگر فائدہ اسے کسی ایسے شخص کو ساتھ ملانے میں دکھائی دے جس سے وہ پہلے زبانی ہاتھا پائی کرتا رہا ہو تو وہ فوری اس بندے کو بھی ساتھ ملا لیتا ہے۔ جیسے ایلون مسک اور جے ڈی وینس کو ملایا۔

فائدے کا ایک مطلب کاروبار بھی ہے۔ پی ٹی آئی والوں کے پاس فائدہ معیشت کمائی سب کے لیے ایک ہی منتر ہے ٹوکری اٹھا اور مانگنے نکل۔ اگر اس طبعیت اور سوچ کے ساتھ ان کو لگتا ہے کہ ٹرمپ ان کا فائدہ کرے گا، تو پکا کردے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp