سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر لندن میں حملے کرنے کے مقدمے میں نامزد خاتون ماہین فیصل نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر حملے سے کوئی تعلق نہیں، میں ڈیڑھ برس سے دبئی میں ہوں، مقدمہ انصاف پر مبنی نہیں اسے ختم کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:جسٹس فائز عیسیٰ پر حملہ، 23 پاکستانیوں کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل، حوالگی کا مطالبہ
ہفتہ کے روز میڈیا پر جاری ایک ویڈیو بیان میں ماہین فیصل نے کہا کہ پاکستان میں ایف آئی اے کی جانب سے مجھ پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنا درست اور انصاف کے مطابق نہیں ہے، جس دن لندن میں قاضی فائز عیسیٰ پر حملے کا واقعہ پیش آیا میں لندن میں تھی ہی نہیں کیونکہ ڈیڑھ برس قبل شادی کرکے میں دبئی منتقل ہوچکی ہوں۔
مزید پڑھیں:لندن میں قاضی فائز عیسیٰ پر حملہ، وزارت خارجہ کی ہائی کمیشن کو قانونی کارروائی کی ہدایت
ماہین فیصل یہ ویڈیو ایک ایسے مقام سے تیار کی ہے جس کے بیک راؤنڈ مناظر میں دبئی کی بلند وبالا عمارتیں بھی نظر آ رہی ہیں، ویڈیو میں ان عمارتوں کو دکھا کروہ یہ پیغام دینا چاہتی ہیں کہ وہ اس وقت دبئی میں مقیم ہیں۔
اپنے ویڈیو بیان میں ماہین فیصل کا مزید کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی پر حملے سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے، میں ایک محب وطن پاکستانی ہوں اور ایسا کبھی نہیں چاہوں گی کہ میرے ملک کی کوئی بدنامی ہو۔
یہ بھی پڑھیں:لندن میں احتجاج کرنے والوں کی بیدخلی کی خبریں بےبنیاد ہیں، احتجاج جاری رکھیں گے، شایان علی
ماہین فیصل کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں میرے دور کے رشتہ داروں کو بھی تنگ کیاجا رہا ہے، ان کے دروازوں پر میرے خلاف جاری ہونے والے نوٹسز چپکا دیے جاتے ہیں، میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر حملے کی مذمت کرتی ہوں، میری حکام سے اپیل ہے کہ میرے خلاف مقدمہ انصاف پر مبنی نہیں ہے اس لیے میرے خلاف اس مقدمے کو ختم کر دیا جائے۔
واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ پر لندن میں حملہ کرنے والے 23 پاکستانیوں کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیے گئے ہیں۔ نواز شریف کی لندن رہائش گاہ کے باہر احتجاج کے لیے شہرت پانے والے شایان علی اور پی ٹی آئی کی سابق رکن قومی اسمبلی ملائیکہ بخاری کے نام بھی پاسپورٹ کنٹرول لسٹ (پی سی ایل) میں شامل کر لیے گئے ہیں۔ ان تمام پاکستانیوں کی حوالگی کے لیے برطانوی حکومت کو خط بھی لکھ دیا گیا ہے۔
مذکورہ افراد میں سے کوئی بھی فرد پاکستان کی سرزمین پر آنے کی صورت میں پاکستان میں درج مقدمے میں گرفتار کر لیا جائے گا۔ لسٹ میں سعدیہ فہیم، فہیم گلزار، ماہین فیصل، سدرہ طارق اور حبہ عبدالمجید کا نام بھی شامل ہے۔