کریملن نے پیر کے روز ان خبروں کی تردید کی ہے کہ صدر ولادیمیر پوٹن اور امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے یوکرین کی جنگ کے بارے میں فون پر بات کی تھی۔
واشنگٹن پوسٹ نے اس سے قبل رپورٹ کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو کی گئی ایک فون کال میں روسی صدر پیوٹن کو تنازعہ کو ہوا دینے کیخلاف خبردار کرتے ہوئے انہیں یورپ میں امریکا کی بڑی تعداد میں فوجی موجودگی کی یاد دہانی کرائی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس مبینہ فون کال سے واقف متعدد ذرائع کا کہنا ہے کہ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کی جنگ کے جلد حل پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے روسی صدر پوٹن سے اس ضمن میں مزید بات چیت میں دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔
تاہم جب پیر کے روز کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف سے نامہ نگاروں نے اس رپورٹ پر تبصرہ کرنے کو کہا تو انہوں نےکوئی لگی لپٹی رکھے بغیر کہا کہ ایسی کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ ’یہ مکمل طور پر غلط ہے، خالص افسانہ ہے، یہ محض غلط معلومات ہے۔‘
مزید پڑھیں:
گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس میں تاریخی دوسری مدت حاصل کرنے والے ٹرمپ نے جنوری میں اپنے عہدے کا حلف اٹھانے سے قبل یوکرین میں جنگ ختم کرنے کا عہد کیا ہے۔
سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن کی یوکرین کے لیے حمایت پر ان کی تنقید نے یوکرین میں خدشات کو جنم دیا ہے کہ واشنگٹن ہتھیاروں کی فراہمی معطل کر سکتا ہے، جو ممکنہ طور پر روسی افواج کے حملے کے خلاف یوکرین کے دفاع کو کمزور کر نے کا باعث ہوگا۔
مزید پڑھیں:
وال سٹریٹ جرنل نے گزشتہ ہفتے رپورٹ کیا تھا کہ ٹرمپ کے مشیروں نے کئی تجاویز پیش کی ہیں جو جنگ کو مؤثر طریقے سے منجمد کر دیں گی، جس سے یوکرین میں ماسکو کے علاقائی فوائد کو مستحکم کیا جائے گا۔