دی گارجین کا ایکس پر اب کوئی پوسٹ نہ کرنے کا فیصلہ، مگر کیوں؟

جمعرات 14 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مؤقر برطانوی جریدے دی گارجین نے ایلون مسک کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے آفیشل اکاؤنٹس سے مزید مواد پوسٹ نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اپنے قارئین کے لیے ایک اعلان میں، نیوز آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ اس نے اس پلیٹ فارم پر، جسے پہلے ٹوئٹر کہا جاتا تھا، اپنی موجودگی کے فوائد پر غور کرنے کے بعد اسے اکثر اس کے پریشان کن مواد کے تناطر میں منفی حوالوں سے منفعت بخش نہیں پایا۔

یہ بھی پڑھیں:بڑی کمپنیوں کے بائیکاٹ کے باوجود ایکس صارفین کی تعداد میں اضافہ

’ہم قارئین کو بتانا چاہتے تھے کہ اب ہم سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر گارجین کے کسی بھی آفیشل ادارتی اکاؤنٹس پر پوسٹ نہیں کریں گے۔‘

بائیں طرف جھکاؤ رکھنے والا دی گارجین، جس کے X پر 10.7 ملین فالوورز ہیں، برطانیہ کی پہلی بڑی میڈیا کمپنی ہے، جس نے سماجی رابطے کے اس پلیٹ فارم کو کنارہ کشی اختیار کرلی ہے، جسے ایلون مسک نے 2022 میں خریدا تھا۔

مزید پڑھیں:ایلون مسک کی ایکس کارپوریٹ نے میڈیا میٹرز پر مقدمہ کیوں دائر کیا؟

ناقدین کا کہنا ہے کہ ایلون مسک کی، جو نومنتخب امریکی صدر کی آنکھ کا تارا اور ان کی متوقع کابینہ کے اہم رکن بھی ہیں، جارحانہ حکمت عملی نے اس پلیٹ فارم پر جھوٹ اور نفرت انگیز تقریر کو پھیلانے کی اجازت دی ہے، جسے دنیا پہلے ٹوئٹر کے نام سے جانتی تھی۔

واضح رہے کہ نومبر 2009 سے ٹوئٹر یعنی ایکس پلیٹ فارم پر دی گارجین تقریباً 27 ملین فالورز کے ساتھ 80 سے زائد اکاؤنٹس رکھتا ہے، تاہم میڈیا انڈسٹری کے اس معتبر ادارے کا یوں 15 برس بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے کنارہ کشی ایک غیرمعمولی واقعہ ہے۔

مزید پڑھیں:ایلون مسک ’ایکس‘ ڈیٹا کے حوالے سے اہم مقدمہ ہار گئے؟

دی گارجین نے کہا کہ اس پلیٹ فارم پر موجود مواد میں، جس کے بارے میں اسے دیرینہ تحفظات رہے ہیں، انتہائی دائیں بازو کی سازشی تھیوری اور نسل پرستی شامل ہے، اور اس پلیٹ فارم کی امریکی صدارتی انتخابات کی کوریج نے اس کے فیصلے کو تقویت دیتے ہوئے بالکل واضح کردیا تھا۔

’یہ وہ چیز ہے جس پر ہم کافی عرصہ سے غور کر رہے تھے، پلیٹ فارم پر انتہائی دائیں بازو کے سازشی نظریات اور نسل پرستی سمیت اکثر یا تو پریشان کن مواد پایا جاتا ہے یا پھر اس کو فروغ دیا جاتا ہے۔‘

مزید پڑھیں: ایلون مسک کا ایکس کے نئے صارفین سےپیسے بٹورنے کا فیصلہ

گارجین کے مطابق امریکی صدارتی انتخابی مہم نے صرف اس بات کو اجاگر کرنے کے لیے کام کیا جس پر وہ ایک طویل عرصے سے غور کرتے رہے ہیں۔’ایکس ایک زہریلا میڈیا پلیٹ فارم ہے اور اس کا مالک ایلون مسک سیاسی مباحث کی تشکیل میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے میں کامیاب رہا ہے۔‘

دی گارجین کے اس اعلان کا جواب دیتے ہوئے، ایلون مسک نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں گارجین کو ’غیر متعلقہ اور گھٹیا پروپیگنڈہ مشین‘ قرار دیا ہے۔

 مزید پڑھیں: کیا ایلون مسک نے امریکی انتخابات کے لیے ایکس کا لائک بٹن تبدیل کیا؟

پچھلے سال غیر منافع بخش امریکی میڈیا آرگنائزیشن، نیشنل پبلک ریڈیو یعنی این پی آر نے ایکس پر اپنی پوسٹ کرنا بند کردیا تھا، جب سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے اسے ’ریاست سے وابستہ میڈیا  کا لیبل لگایا تھا، اسی سبب سے امریکی پبلک ٹی وی براڈکاسٹر پی بی ایس نے بھی اسی وجہ سے ایکس پر اپنی پوسٹ معطل کر دی تھیں۔

رواں ماہ برلن فلم فیسٹیول نے کوئی آفیشل وجہ بتائے بغیر ایکسکو چھوڑنے کا اعلان کیا تھا اور پچھلے مہینے نارتھ ویلز پولیس فورس نے کہا کہ اس نے ایکس کا استعمال بند کر دیا ہے کیونکہ یہ ہماری اقدار سے مطابقت نہیں رکھتا۔

رواں برس اگست میں رائل نیشنل آرتھوپیڈک ہسپتال نے بھی ایکس پلیٹ فارم پر ’نفرت انگیز گفتگو اور بدسلوکی کے بڑھتے ہوئے حجم‘ کا حوالہ دیتے ہوئے X کو چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp