پی ٹی آئی رہنما اور نامور وکیل سینیٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ عمران خان نے 24 نومبر کو پر امن احتجاج کی فائنل کال دیتے ہوئے بہت واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ پارٹی قیادت اب اس ضمن میں کوئی تاخیر نہ کرے۔
سپریم کورٹ کے باہر وی نیوز سے خصوصی گفتگو میں علی ظفر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے 24 نومبر کے احتجاج میں کوئی تاخیر نہیں کی جائے گی، ہماری احتجاج کی تیاری مکمل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی احتجاج: بتا نہیں سکتا لیکن ہماری حکمت عملی سخت ہوگی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
علی ظفر نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کسی بھی تحریک کا پنجاب بالخصوص لاہور سے نکلنا ضروری ہے، تاہم انہوں نے اس یقین کا بھی اظہار کیا کہ عمران خان کی مقبولیت کے پیش نظر اور اپنے حقوق کی خاطر پنجاب سے عوام باہر نکلیں گے۔
علی ظفر کے مطابق 26ویں آئینی ترمیم کی وجہ سے کافی مسائل درپیش ہوں گے، ’آئینی ترمیم کو متعارف کرانے کا مقصد مقدمات میں تاخیر ختم کرنا تھا، لیکن مجھے لگتا ہے کہ تاخیر بڑھ جائے گی، کیونکہ اب ہر بینچ کے سامنے بنیادی سوال یہ ہوگا کہ کون سا کیس آئینی بینچ اور کون سا عام بینچ سنے گی۔‘
مزید پڑھیں:احتجاج کی تاریخ پر عمران خان سے آج مزید بحث کریں گے، بیرسٹر گوہر علی
علی ظفر کا موقف تھا کہ ہر مقدمہ کی ابتدائی بحث کے بعد ہر وکیل فیصلہ چاہے گا جسے مخالف وکیل چیلنج کرے گا، جس پر حتمی فیصلے کے بعد ہی کیس آگے چلے گا۔ ’بجائے اس کے تاخیر ختم ہو، یہ بڑھے گی، جو مجھے سامنے نظر آرہا ہے، اس میں 6 مہینے سال بھی لگ سکتا ہے۔‘
علی ظفر کا کہنا تھا کہ آئینی بینچ نے پرانی درخواستوں پر باری باری سماعت کا فیصلہ کیا ہے تاہم بعض فوری نوعیت کی درخواستوں کو باری کے بغیر سننے کی ضرورت ہے، جن کے باعث ملک کو سیاسی اور آئینی بحران درپیش ہے۔
مزید پڑھیں:اساتذہ کو اپنے پیسے چاہییں تو وفاق کے خلاف تحریک میں ہمارا ساتھ دیں، وزیر تعلیم خیبرپختونخوا
علی ظفر کے مطابق اس ضمن میں کافی مسائل درپیش ہوں گے کہ آیا ایک چھوٹا بینچ لارجر بینچ کے فیصلہ کیخلاف نظر ثانی کی درخواست پر سماعت کرسکتا ہے کہ نہیں۔
’بہت سے حل طلب مسائل ہیں اسی لیے میں کہتا ہوں کہ بہت سارے قانونی معاملات مزید تاخیر کا سبب بنیں گے، اور ہو سکتا ہے کہ آپ 27ویں ترمیم کی طرف بھی جائیں۔‘