ایکس کے مقابلے میں بلیواسکائی پاکستان میں کیوں مقبول ہورہا ہے؟

منگل 19 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سوشل میڈیا صارفین کا مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ​​ٹویٹر) پر عدم اطمینان بڑھ رہا ہے، خاص طور پر پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین ایکس کے نئے متبادل کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

پاکستان میں ایکس پر گزشتہ کئی مہینوں سے پابندی عائد ہے، صارفین کو ایکس استعمال کرنے کے لیے وی پی این استعمال کرنا پڑتا تھا، تاہم اب حکومت نے غیر قانونی وی پی این پر بھی پابندی عائد کردی ہے جس کے باعث اب ایکس تک پاکستانی صارفین کی رسائی مزید مشکل ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’لگتا ہے کسی ایکس والے کی نظر لگ گئی ہے‘، کیا بلیو اسکائی بھی وی پی این سے چلے گا؟

وی پی این پر پابندی کے بعد پاکستان میں صرف نومبر 2024 میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم بلیواسکائی کے صارفین کی تعداد 13 ملین سے بڑھ کر 15 ملین سے زائد ہوگئی ہے، ہر روز ایک ملین سے زیادہ صارفین اس ایپ کو سائن اپ کررہے ہیں۔

دوسری طرف بلیو اسکائی بہتر اعتدال پسند ٹولز پیش کرتا ہے، جو صارفین کو اپنی فیڈز کو زیادہ مؤثر طریقے سے کنٹرول کرنے اور ناپسندیدہ مواد سے بچنے کی اجازت دیتا ہے، اس خصوصیت سے بلیواسکائی نے سوشل میڈیا صارفین کو اپنی جانب کھینچا ہے جو ایکس پر بڑھتے ہوئے افراتفری اور ریگولیٹڈ ماحول سے تنگ تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ’بلیو اسکائی‘ سوشل ایپ کیا ہے، روزانہ لاکھوں صارفین اسے کیوں جوائن کر رہے ہیں؟

امریکا میں صدارتی انتخابات کے بعد ’بلیو اسکائی‘ کے صارفین میں آئے روز لاکھوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور اب یہ بھی ’ایکس‘ کی طرح انتہائی مقبول ہوتی جارہی ہے، ماہرین اس کی ایک وجہ ’ایکس‘ کے مالک ایلون مسک کی ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ میں شمولیت کو بھی قرار دے رہے ہیں۔

بلیو اسکائی کیا ہے؟

 ’بلیو اسکائی‘ ایپ گو کہ 2019 میں لانچ ہوئی لیکن اسے وہ مقبولیت حاصل نہ تھی جو ’ایکس‘ (سابق ٹویٹر)، فیس بک، انسٹاگرام، ٹک ٹاک، واٹس ای، تھریڈ جیسی سوشل ایپس کو حاصل تھی۔

اس ایپ کے ڈیزائن میں سابق ٹویٹر کی طرح سکرین کے بائیں جانب ایک بار ہے جس میں ہوم، سرچ، نوٹیفکیشن، چیٹ اور لسٹ وغیرہ کے آئکنز شامل ہیں۔ سابق ٹویٹر اور فیس بک کی طرح صارفین اس پلیٹ فارم پر بھی اپنا مواد پوسٹ کر سکتے ہیں اور اس پر صارفین تبصرہ اسے ری پوسٹ اور لائیک بھی کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وی پی این کی بندش، چیئرپرسن قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی نے وزارت داخلہ سے جواب طلب کرلیا

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق بلیو اسکائی اور دیگر سوشل نیٹ ورکس کے درمیان بنیادی فرق یہ ہے کہ یہ ’ڈی سینٹرلائزڈ‘ ہے۔ یہ ایک پیچیدہ اصطلاح ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ صارف اپنا ڈیٹا بلیو اسکائی کی ملکیت والے سرورز کے علاوہ دوسرے سرورز پر محفوظ کر سکتے ہیں۔

یہ خصوصیت صارفین کو ’بلیو اسکائی‘ ایکسٹینشن کے ساتھ کسی اکاؤنٹ کو استعمال کرنے تک محدود رہنے کی بجائے (اگر وہ چاہیں) پہلے سے موجود اکاؤنٹ استعمال کرنے کی اجازت دیتی ہے۔

’بلیو اسکائی‘ کا چیف ایگزیکٹو آفیسر کون ہے؟

’بلیو اسکائی‘ کے سابق ٹویٹر سے مشابہت رکھنے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ اس کی بنیاد ٹویٹر کے سابق سی ای او جیک ڈورسی نے رکھی تھی۔

ڈورسی نے کہا تھا کہ وہ بلیو اسکائی ٹویٹر کا ایک ’ڈی سینٹرلائزڈ‘ ورژن دیکھنا چاہتے ہیں جس کی ملکیت کسی ایک فرد یا ادارے کے پاس نہ ہو۔ لیکن کہا جا رہا ہے کہ ڈورسی اب بلیو اسکائی ٹیم کے رکن نہیں رہے ہیں۔ انہوں نے مئی 2024 میں اس کے بورڈ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

بلیو اسکائی کب سے کام کر رہا ہے اور یہ آج کیوں مقبول ہوا؟

انٹرنیٹ معلومات کے مطابق ’بلیو اسکائی‘ کو  2019 میں لانچ کیا گیا تھا اور فروری 2024 تک اسے آپ صرف کسی پہلے سے موجود صارف کے دعوتی کوڈ کے ذریعے ہی اس پلیٹ فارم کو جوائن کر سکتے تھے، لیکن اب ایسا نہیں ہے۔

’بلیو اسکائی‘ نے اب یہ تکنیکی مسائل حل کر دیے ہیں اور اب نومبر اسے اس کے نئے صارفین میں بہت زیادہ تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ’بلیو اسکائی‘ کو ایپ کے پھر سے سست روی جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کا ماننا ہے کہ نومبر میں امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد بلیواسکائی کے نئے صارفین کی تعداد میں اچانک اضافہ ہونا شروع ہوا ہے۔ شاہد اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ایکس کے مالک ایلون مسک، نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اہم حامیوں میں سے ایک ہیں، جس کی وجہ سے کچھ صارفین نے احتجاجاً ایکس چھوڑ دیا ہے۔

سیلیبریٹیز جنہوں نے بلیواسکائی جوائن کیا؟

دنیا بھر میں بے شمار افراد نے بلیو اسکائی کی ایپ ڈاؤن لوڈ کی ہے اور گزشتہ دنوں یہ برطانوی ایپ اسٹورز میں سب سے ٹاپ پر رہی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاپ گلوکار لیزو ، گریگ ڈیوس، بین سٹیلر، جمی لی کرٹس اور پیٹن اوسوالٹ سمیت شوبز و دیگر مشہور ترین شخصیات نے ’بلیو اسکائی‘ کو جوائن کرنے کا اعلان کیا ہے۔

’بلیو سکائی‘ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اشتہارات سے پیسہ کمانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ اس کے بجائے کمپنی بلامعاوضہ خدمات پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے جیسا کہ صارفین کو ان کے ہینڈل والے ناموں میں کسٹم ڈومینز کے لیے چارج کرنا وغیرہ شامل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp