غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے بعد سے اسرائیل کی ایران سے مخاصمت کے پس منظر میں ایرانی سپریم لیڈر کے سینیئر مشیر علی لاریجانی نے ایران کی جانب سے اسرائیل کو ’جواب‘ دینے کی تیاری کرنے کی تصدیق کی ہے۔
علی لاریجانی کا یہ بیان دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ایک تقریباً نپے تلے لیکن طے شدہ طریقہ کار کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور ایران کا 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے ساتھ خودمختار فلسطینی ریاست کے مؤقف کا اعادہ
ایرانی خبر رساں ایجنسی تسنیم کو دیے گئے ایک انٹرویو میں علی لاریجانی نے اسرائیل کے حالیہ اقدامات کے بعد ممکنہ ایرانی انتقامی کارروائیوں کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایرانی حکام ان کے ردعمل پر غور کر رہے ہیں۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ ایران کا مقصد اسرائیل کے خلاف عدم مزاحمت کو بحال کرنا ہے اور یہ ایک ترجیح ہے، ڈیٹرنس کی بحالی ایک اہم مسئلہ ہے۔
مزید پڑھیں:عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس، ایران کیخلاف قرارداد منظور
علی لاریجانی کے مطابق متعلقہ حکام اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اس مسئلے پر غور کر رہے ہیں کہ اسرائیل کیخلاف ایران کا مستقبل میں ممکنہ ردعمل ان ترجیحات کو پورا کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ردعمل کے بارے میں فیصلہ ایران کی فوجی قیادت پر چھوڑ دیا جانا چاہیے۔ ’عام طور پر، یہ ایک ایسا مسئلہ ہے کہ ہمیں متعلقہ فوجی حکام کو صحیح فیصلہ کرنے کی اجازت دینی چاہیے، میں جانتا ہوں کہ وہ اس فیصلے تک پہنچنے کے لیے مختلف طریقوں کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔‘
مزید پڑھیں:نیوکلیئر ڈیل میں سب سے بڑی رکاوٹ کون تھا؟ ایرانی نائب صدر جواد ظریف نے بتا دیا
ایرانی عہدیدار نے ایران کی قومی سلامتی کے لیے اس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمل محتاط غور و فکر اور رازداری کی ضرورت ہے۔
حالیہ حملے کے بعد بڑھتی ہوئی کشیدگی
علی لاریجانی کے تبصرے کے پس منظر میں دونوں ممالک کے درمیان حالیہ جھڑپیں شامل ہیں، 26 اکتوبر کو، اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے ایران کے پہلے میزائل حملے کے ردعمل کے طور پر ایرانی فوجی اہداف پر 3 فضائی حملے کیے تھے، جس میں اسرائیل نے 200 کے قریب بیلسٹک میزائل فائر کیے تھے۔
دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسرائیل کی سیاسی اور فوجی قیادت کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے،۔
ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں، انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآف گیلنٹ کو مجرم صیہونی حکومت کے کپتان قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف عالمی عدالت انصاف کے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری کی حمایت کی ہے۔