کوئٹہ میں مقامی تاجر کا بیٹا 11روز گزرنے کے بعد بھی بازیات نہیں ہوسکا، بچے کی عدم بازیابی کے خلاف لواحقین اور تاجروں کی بلوچستان بھر میں پہیہ جام ہڑتال جاری ہے۔
کوئٹہ کے علاقے پٹیل باغ سے 10سالہ مصور کاکڑ کو 15 نومبر کو اغوا کیا گیا، تاہم 11 روز گزر جانے کے باوجود مقامی تاجر کا بیٹا مصور کاکڑ بازیاب نہیں کرایا جاسکا۔ لواحقین بچے کی بازیابی کے لیے گزشتہ 9روز سے کوئٹہ کے علاقے یونیٹی چوک پر بلوچستان اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھرنا دیے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: کوئٹہ: مقامی تاجر کا بیٹا اغوا، انجمن تاجران کا کل شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان
لواحقین اور انجمن تاجران بلوچستان کی کال پر آج کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں احتجاجاً پہیہ جام ہڑتال کی گئی، جس کے باعث شہر میں ٹریفک معمول سے کم رہی۔ مظاہرین کی جانب سے کوئٹہ سے پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا جانیوالی شاہراہوں کو صوبے کے مختلف مقامات پر بند کردیا گیا ہے۔
کوئٹہ سے پنجاب اور خیبر پختونخوا جانیوالی قومی شاہراہ کو بلیلی، کچلاک اور قلعہ سیف اللہ سے، کوئٹہ سے کراچی قومی شاہراہ کو لکپاس، کوئٹہ سے سندھ جانیوالی قومی شاہراہ کو دشت جبکہ کوئٹہ سے چمن جانیوالی قومی شاہراہ کو یارو کے مقام پر احتجاجاً بند کیا گیا۔ قومی شاہراہیں بلاک ہونے سے گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں اور شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں: جعفرآباد کے علاقے جاگیر میں تاجر کے بیٹے کی بازیابی کے لیے سرچ آپریشن دوسرے روز بھی جاری
احتجاج کے باعث صوبائی حکومت نے بلوچستان کے تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کردیا۔ جسکی وجہ سے اسکول، کالجز اور یونیورسٹیز بند ہیں۔ دوسری جانب کوئٹہ اور چمن کے درمیان چلنے والی چمن پسنجر ٹرین کو بھی آج احتجاج کے باعث منسوخ کردیا گیا۔
تاہم، لواحقین کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور انہوں نے مؤقف اپنایا ہے کہ جب تک مغوی مصور کاکڑ بازیاب نہیں ہوگا، احتجاج جاری رہے گا۔